زندہ افراد کے پھیپھڑوں میں پلاسٹک کے باریک ذرات کی موجودگی
پہلی بار مارچ میں انسانی خون کے اندر مائیکرو پاسٹک ذرات پائے گئے (فوٹو اے ایف پی)
ایک تحقیق میں پہلی مرتبہ زندہ افراد کے پھیپھڑوں میں پلاسٹک کے باریک ذرات موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
بدھ کو برطانوی اخبار دی گارڈین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق یہ ذرات حاصل کیے گئے تقریباً تمام نمونوں میں پائے گئے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ’پلاسٹک ذرات کی آلودگی اب دنیا بھر میں عام ہو چکی ہے اور ’صحت پر اس سے پیدا ہونے والے نقصانات کے بارے میں تشویش بڑھ رہی ہے۔‘
سرجری سے گزرنے والے 13 مریضوں کے پھیپھڑوں سے ٹشوز کے نمونے لیے گئے جن میں سے 11 میں یہ ذرات پائے گئے۔ ان میں سے سب سے عام پولی پراپیلین کے ذرات تھے جو پلاسٹک بیگز اور پلاسٹک پائپس میں پائے جاتے ہیں۔
پہلی بار مارچ میں انسانی خون کے اندر مائیکرو پلاسٹک ذرات پائے گئے۔ ماہرین نے دیکھا کہ یہ ذرات پورے جسم میں سفر کرتے ہیں اور کسی بھی اعضا میں جگہ بنا سکتے ہیں۔
ابھی ان ذرات کے صحت پر ہونے والے اثرات کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا، لیکن ماہرین کو تشویش ہے کہ مائیکرو پلاسٹک انسانی خلیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
جب کہ فضائی آلودگی میں پائے جانے والے ذرات کے بارے میں پہلے ہی علم ہو چکا ہے کہ یہ جسم میں داخل ہو کر وقت سے پہلے اموات کا سبب بنتے ہیں۔
1998 میں امریکہ میں پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ایک سو سے زائد افراد کے پوسٹ مارٹم کے دوران پلاسٹک اور پودوں کے ریشے پائے گئے تھے۔