Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسانی جینوم کا پہلا مفصل جائزہ مکمل: ’بیماریوں کو سمجھنے کا بہتر موقع‘

سائنسدانوں نے تقریباً 20 لاکھ اضافی جینیاتی اقسام کی شناخت کی ہے۔ فوٹو: روئٹرز
سائنس دانوں نے انسانی جینوم کا پہلی مرتبہ مکمل تجزیہ جاری کیا ہے جس سے دنیا کے سات ارب سے زیادہ افراد میں پیدا ہونے والی جینیاتی تبدیلیوں اور بیماریوں کو سمجھنے کا موقع ملا گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سال 2003 میں بھی سائنس دانوں نے ایسی ہی ایک تحقیق شائع کی تھی لیکن اس میں تقریباً 8 فیصد انسانی جینوم کا جائزہ شامل نہیں تھا۔ تاہم باقی کے تحقیقاتی عمل کو مکمل کرتے ہوئے مفصل معلومات امریکہ کے ’سائنس‘ نامی علمی جریدے میں شائع ہوئی ہیں۔
امریکہ کے نیشنل ہیومن جینوم ریسرچ ادارے (این ایچ جی آر آئی) کے ڈائریکٹر ایرک گرین نے کہا ہے کہ انسانی جینوم کے پہلے مکمل سیکوینس کا حصول ایک شاندار سائنسی کامیابی ہے جو دراصل انسانی ڈی این اے کا پہلا مفصل ڈھانچہ فراہم کرتا ہے۔
ایرک گرین کا کہنا تھا کہ ان بنیادی معلومات کی مدد سے انسانی جینوم کو سمجھنے کے لیے جاری کوششوں کو تقویت ملے گی جس سے بیماریوں کی وجہ بننے والی جینیاتی تبدیلیوں پر تحقیق بھی مضبوط ہوگی۔
جینوم کے اس مکمل جائزے میں 3.055 ارب یونٹس شامل ہیں جس سے ہمارے جسم میں کروموسوم اور جینز بنتے ہیں، اس کے علاوہ 19 ہزار 969 ایسے جنیز ہیں جو پروٹین کو انکوڈ کرتے ہیں۔
ان جینز میں سے محققین نے تقریباً دو ہزار نئے جینز کی شناخت کی ہے جن میں سے 115 شاید فعال ہوں جبکہ اکثر غیر فعال ہیں۔
سائنس دانوں نے تقریباً 20 لاکھ اضافی جینیاتی اقسام کی بھی شناخت کی گئی ہے جن میں سے 622 طبی اعتبار سے اہم جینز ہیں۔
این ایچ جی آر آئے ایک سینیئر محقق ایڈم فلیپی کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص مستقبل میں اپنے جینوم کی سیکوینسنگ کروائے گا تو اس کے ڈی این اے میں موجود تمام ویریئنٹس کی شناخت ہو سکے گی اور ان معلومات کے ذریعے صحت سے متعلق بہتر رائے فراہم کی جا سکے گی۔

شیئر: