پلاسٹک ری سائیکلنگ ماحول دشمن ’زہریلے فضلے‘ کی وجہ: امریکی ماحولیاتی ادارہ
دنیا بھر میں سالانہ تقریباً 242 ملین میٹرک ٹن پلاسٹک فضلہ پیدا ہوتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
عالمی ماحولیاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ میں پلاسٹک کو ری سائیکل کرنے کی غرض سے لگائے گئے پلانٹس دراصل پلاسٹک کو گندے ایندھن میں تبدیل کرنے کا کام کر رہے ہیں جس سے زہریلا فضلہ پیدا ہوتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اعلیٰ سطح پر ہونے والے ری سائیکلنگ کے اس عمل کو کیمیکل ری سائیکلنگ بھی کہا جاتا ہے جو پلاسٹک کو انتہائی چھوٹے چھوٹے ذروں میں توڑ دیتا ہے۔
اس عمل کے ذریعے ری سائیکل شدہ پلاسٹک سے نئی مصنوعات بھی تیار کی جا سکتی ہیں۔
تاہم ماحول پر کام کرنے والے ایک عالمی گروپ ’نیچرل ریسورسز ڈیفنس کونسل‘ (این آر ڈی سی) کی شائع کردہ رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ پلاسٹک انڈسٹری غلط معلومات پھیلا کر لوگوں میں یہ تاثر پیدا کر رہی ہے کہ ان کی مصنوعات ماحول دوست ہیں۔
این آر ڈی سی کی ایک سائنس دان وینا سنگلا کا کہنا ہے کہ کیمیکل ری سائیکلنگ ٹیکنالوجی سے متعلق بہت زیادہ کہا جا رہا تھا کہ یہ پلاسٹک فضلے سے پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کا حل فراہم کرتی ہے۔
’ہمارے خیال میں یہ سمجھنا بہت اہم ہے کہ اس قسم کی ٹیکنالوجیز اصل میں کر کیا رہی ہیں۔‘
این آر ڈی سی کی تحقیق کے مطابق امریکہ میں سینکڑوں کی تعداد میں پلانٹس چلانے کا اعلان کیا گیا لیکن ان میں سے صرف آٹھ فعال ہیں یا پھر فعال ہونے والے ہیں۔ ان آٹھ میں سے بھی پانچ ایسے ہیں جو پلاسٹک کو ایندھن میں تبدیل کرتے ہیں تاکہ ایندھن کی نئی کمتر قسم پیدا کی جائے۔
رپورٹ کے مطابق پلاسٹک سے ایندھن پیدا کرنا ری سائیکلنگ کی عالمی تشریح کے زمرے میں نہیں آتا اور اس سے ہوا میں نقصان دہ آلودگی پھیلتی ہے۔
این آر ڈی سی کی رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ امریکہ میں چھ پلانٹس ایسے علاقوں میں قائم ہیں جہاں زیادہ تر سیاہ فام یا براؤن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے رہائش پذیر ہیں۔ جبکہ پانچ پلانٹس ایسے علاقوں میں موجود ہیں جہاں زیادہ تر کم آمدنی والے خاندان رہتے ہیں۔
دنیا بھر میں سالانہ تقریباً 242 ملین میٹرک ٹن پلاسٹک فضلہ پیدا ہوتا ہے جو نہ صرف شہروں کو آلودہ کر رہا ہے بلکہ سمندروں کو بھی تباہ کر رہا ہے۔
پلاسٹک پیدا کرنے والے ممالک میں امریکہ سب سے آگے ہے لیکن اس کے باوجود یہ صرف 8.7 فیصد پلاسٹک فضلہ ری سائیکل کرتا ہے۔