پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے جمعرات کو پریس کانفرنس میں حالیہ دنوں ہونے والے واقعات سمیت کئی ایشوز پر مفصل گفتگو کی اور فوج کے موقف کو واضح کیا۔
میجر جنرل بابر افتخار نے اپنے پریس کانفرنس میں بہت سے معاملات پر روشنی ڈالی۔
مبینہ دھمکی آمیز خط کے حوالے کیا کہا؟
میجر جنرل بابر افتخار نے وضاحت کی کہ سفارتی مراسلے کے حوالے سے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں سازش کا ذکر نہیں۔
مزید پڑھیں
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ اعلامیے میں اندرونی معاملات میں مداخلت کا ذکر ہے اور غیر سفارتی زبان استعمال ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
آرمی چیف کی جانب سے تین آپشنز دینے کی تردید
اس سوال پر کہ کیا اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کے سامنے کوئی مطالبات رکھے تھے اور اگر رکھے تھے تو وہ کیا تھے؟ میجر جنرل بابر افتخار نے جواب میں کہا کہ ’وہ آپشنز اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے نہیں رکھی گئی تھیں۔ پرائم منسٹر آفس کی جانب سے چیف آف آرمی سٹاف سے رابطہ کیا گیا تھا، یہ ڈیڈلاک جب برقرار تھا کہ اس میں کوئی بیچ بچاؤ کی بات کریں۔‘
’یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہماری سیاسی جماعتوں کی قیادت اُس وقت آپس میں بات کرنے پر تیار نہیں تھی۔ تو آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی پرائم منسٹر ہاؤس گئے اور وہاں پر ان کے (وزیراعظم) کے دوسرے رفقا بھی تھے، تو وہی بیٹھ کر یہ تین آپشنز ڈسکس ہوئے کہ کیا کیا ہو سکتا ہے۔‘
0 seconds of 42 secondsVolume 90%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
Keyboard Shortcuts
Shortcuts Open/Close/ or ?
Play/PauseSPACE
Increase Volume↑
Decrease Volume↓
Seek Forward→
Seek Backward←
Captions On/Offc
Fullscreen/Exit Fullscreenf
Mute/Unmutem
Decrease Caption Size-
Increase Caption Size+ or =
Seek %0-9
تین آپشنز کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’ان تین آپشنز میں سے ایک تھا کہ تحریک عدم اعتماد جاری رہے۔ دوسرا وزیراعظم استعفیٰ دے دیں اور تیسرا یہ کہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد واپس لے لے اور وزیراعظم اسمبلیاں تحلیل کر کے نئے انتخابات کی طرف چلے جائیں۔ جو تیسری آپشن تھی اس پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ قابل قبول ہے۔ آپ ہمارے ایما پر اُن (اپوزیشن) سے بات کریں۔‘
’تو آرمی چیف جو اس وقت اپوزیشن تھی، پی ڈی ایم ان کے پاس لے کر گئے، ان کے سامنے یہ گزارش رکھی اور اس پر سیر حاصل بحث کے بعد انہوں (اپوزیشن) نے کہا کہ ہم اس طرح کا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے اور اپنے منصوبے کے مطابق چلیں گے۔ بس یہ تھا کوئی آپشن اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے نہ رکھا گیا اور نہ ہم نے دیا۔‘
آرمی چیف کے مدت ملازمت کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کیا کہا؟
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا آرمی چیف جنرل جاوید باجوہ نہ تو مدت میں توسیع طلب کر رہے ہیں اور نہ ہی قبول کریں گے۔
