’ڈیجیٹل میڈیا ونگ مخالفین کو گالیاں دینے کے لیے بنایا گیا، ختم کر رہے ہیں‘
وفاقی حکومت نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے منگل کو اسلام آباد میں عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دور میں پی ایم ڈی اے کے کالے قانون کے ذریعے میڈیا کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ انہیں علم ہے کہ صحافیوں کو پچھلی حکومت کے دور میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
’آج میں تمام صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا چاہتی ہوں۔‘ ان کے مطابق کئی صحافیوں کو اغوا کیا اور کئی کے پروگرام بند کرائے گئے۔
’آزادی اظہار رائے پر پابندی عائد کی گئی، کئی صحافیوں کو نوکریوں سے نکالا گیا اور کچھ صحافیوں کو گولیاں ماری گئیں۔‘
مریم اورنگزیب کا یہ بھی کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نے پیکا ایکٹ 2016 میں بھی ترمیم لانے کی کوشش کی۔
’پیکا ایکٹ 2016 پر تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے نظرثانی کریں گے۔‘
مریم اورنگزیب نے صحافیوں کے گھروں کے سامنے احتجاج کے حوالے سے کہا کہ اس کو کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گا۔
مریم اورنگزیب کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’وزارت اطلاعات میں ڈیجیٹل میڈیا ونگ مخالفین کو گالیاں دینے کے لیے بنایا گیا تھا، اس لیے اس کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔‘
انہوں نے آزاد میڈیا کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا حکومت کے احتساب میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
حکومت بدلنے کے بعد صدر کے طرزعمل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگر صدر نے عہدے کو جماعت کے لیے استعمال کرنا ہے تو استعفٰی دے دیں۔
’عارف علوی بھول چکے ہیں کہ وہ صدر پاکستان ہیں، صدر تحریک انصاف نہیں۔‘
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بے گناہ جو جیل میں ڈالا جائے گا اور نہ ہی کسی سے انتقام لیا جائے گا۔