امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں پولیس نے خطرے کے پیش نظر کانگریس کی عمارت کچھ دیر کے لیے خالی کروا دی جس پر شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کی شام چھ بج کر 30 منٹ پر پولیس نے بیان جاری کیا کہ وہ ایک جہاز کا کھوج لگا رہے ہیں جو ممکنہ طور پر خطرے کا باعث ہو سکتا ہے، لہٰذا کانگریس کی عمارت خالی کروانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
پولیس نے اپنے بیان میں مزید تفصیل نہیں دی تھی تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ قریب واقع ایک نیشنل سٹیدیم میں تقریب منعقد ہوئی تھی جہاں طے شدہ پلان کے مطابق ایک ہوائی جہاز نے اڑان بھری جس کی وجہ سے واشنگٹن میں ہنگامی صورتحال پیدا ہو گئی۔
مزید پڑھیں
-
کیپیٹل ہل پر دھاوا، ٹرمپ کی ریلی کے منتظمین کی عدالت میں طلبیNode ID: 604886
-
کیپیٹل ہل پر حملہ، ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر سٹیو بینن پر فرد جرم عائدNode ID: 618036
پولیس کے اس بیان سے متعلق امریکی چینلز پر ہیڈ لائنز چلنا شروع ہو گئیں اورشہریوں کے ذہنوں میں 11 ستمبر کے حملوں کی یاد تازہ ہو گئی۔
پولیس نے فوری طور پر دوسرا بیان جاری کیا کہ کانگریس کی عمارت کو خالی کروانے کے احکامات صرف احتیاط برتتے ہوئے جاری کیے گئے تھے، اب کوئی خطرہ نہیں اور عمارت کو دوبارہ سے کھول دیا گیا ہے۔
پولیس نے جب یہ احکامات جاری کیے اس وقت ایوان نمائندگان یا سینیٹ میں سیشن نہ ہونے کی وجہ سے ارکان پارلیمنٹ موجود نہیں تھے۔
اس واقعے کے بعد ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی نے فیڈرل ایوی ایشن انتظامیہ (ایف اے اے) پر شدید غصے کا اظہار کیا۔
نینسی پلوسی نے کہا کہ ایف اے اے کا کپیٹل پولیس کو جہاز کی اڑان سے متعلق آگاہ نہ کرنا اشتعال انگیز ہے اور اس کوتاہی کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
انہوں نے کہا کہ غفلت کے باعث غیر ضروری خوف و ہراس پھیلا، بالخصوص ان افراد کے لیے نقصان دہ تھا جو کپیٹل ہل پر 6 جنوری کو ہونے والے حملے کی وجہ سے ابھی تک ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔
سپیکر کا کہنا تھا کہ کانگریس اس واقعے کا مکمل جائزہ لے گی کہ فیڈرل ایوی ایشن میں کس شخص کو اس غلطی کا جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
رکن پارلیمان ٹیریسا فرنانڈیز نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’ہم نے پندرہ منٹ انتہائی ذہنی دباؤ میں گزارے لیکن شکر ہے کہ سب محفوظ ہیں۔‘
Thank you to everyone who has reached out to me. We just went through a very stressful 15 minutes, but we are thankful that everyone is safe.
— Rep. Teresa Leger Fernández (@RepTeresaLF) April 20, 2022