عمران خان کو توشہ خانہ کے تحائف کی رسیدیں دینا پڑیں گی: مریم اورنگزیب
عمران خان کو توشہ خانہ کے تحائف کی رسیدیں دینا پڑیں گی: مریم اورنگزیب
جمعرات 21 اپریل 2022 15:13
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’فرح خان کی کرپشن کے ثبوت موجود ہیں‘ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ’عمران خان کو توشہ خانہ کی خریدی اور بیچی جانے والی چیزوں کی رسیدیں دینا پڑیں گی۔‘
جمعرات کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے سابق وزیراعظم عمران خان پر الزام لگایا کہ ’انہوں نے اپنی زندگی میں اتنا نہیں کمایا جتنا توشہ خانہ سے کمایا ہے۔‘
انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہ ’یہ تحائف ضرور تھے لیکن آپ کی دکان نہیں تھی۔‘ مریم اورنگزیب کے مطابق ’توشہ خانہ سے 58 تحائف لیے گئے۔‘
’کم قیمت پر وصول کر کے چار گنا قیمت پر فروخت کیے گئے۔‘
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’صرف گھڑی کے حوالے سے اطلاعات ہیں کہ اس کو 18 کروڑ میں فروخت کیا گیا۔‘
انہوں نے سابق وزیراعظم پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے کرسی کو کاروبار بنایا اور اس پر بیٹھ کر کاروبار کرتے رہے۔‘
ان کے بقول ’تحائف کو بازار میں بیچا نہیں جا سکتا۔‘
وفاقی وزیر نے توشہ خانہ کے حوالے سے بتایا کہ ’یہ حکومت کا ایک قسم کا بیت المال ہوتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میرا تحفہ میری مرضی نہیں کہہ کر جان نہیں چھڑائی جا سکتی کیونکہ یہ پاکستان کے تحفے تھے۔‘
سابق خاتون اول کی دوست فرح خان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’ان کے خلاف ثبوت موجود ہیں، اگر نہ ہوتے تو وہ فرار نہ ہوتیں۔‘
’وہ ثبوت عوام کے سامنے بھی رکھے جائیں گے اور عمران خان کو بھی بھجوائے جائیں گے۔’
مبینہ دھمکی آمیز خط کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’ایک نقلی خط کے ذریعے بیانیہ بنایا گیا ہے۔‘
’عمران خان اقتدار سے کسی سازش نہیں بلکہ اپنے اعمال اور کارکردگی کی وجہ سے گئے ہیں۔‘
مریم اورنگزیب نے عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’وہ کہتے تھے کہ سائیکل پر دفتر جائیں گے مگر بنی گالہ سے وزیراعظم ہاؤس تک ہیلی کاپٹر پر جاتے رہے جس پر قوم کے 98 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔‘
انہوں نے سابق وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ اب جب وہ عوام سے مخاطب ہوں تو ان باتوں کا جواب بھی دیں کہ ایک کروڑ نوکریوں کا کیا بنا، کشمیر فروشی، خارجہ پالیسی کی تباہی اور مہنگائی کا جواب بھی دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ حکومت میں چینی اور آٹے کی قلت پیدا کر کے پھر انہیں درآمد کیا گیا۔‘