Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایک ہفتے میں مزید 13 ہزار 615 غیرقانونی تارکین گرفتار، 11 ہزار سے زائد بے دخل

 8 ہزار 752 افراد اقامہ قانون کی خلاف ورزی میں ملوث تھے( فائل فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں جاری مشترکہ سکیورٹی مہم کے دوران ایک ہفتے میں مزید 13 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکین کو حراست میں لیا گیا ہے۔
 سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ ’14 سے 20 اپریل 2022 تک مملکت کے تمام علاقوں میں مشترکہ سکیورٹی آپریشن کیا گیا۔‘
’اس دوران تمام  ریجنز سے 13 ہزار615 غیرقانونی تارکین کوگرفتارکیا گیا۔ ان میں سے آٹھ ہزار 752 اقامہ قانون، تین ہزار197 سرحدی امن قانون اور ایک ہزار 666 قانون محنت کی خلاف ورزی کے مرتکب تھے۔‘ 
رپورٹ کے مطابق ’مملکت میں دراندازی کی کوشش کرنے والے 106 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا، ان میں سے 47 فیصد یمنی، 48 فیصد ایتھوپین اور پانچ فیصد دیگر ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
علاوہ ازیں 49 ایسے افراد کو بھی پکڑا گیا ہے جو سرحد پار کرکے مملکت سے نکلنے کی کوشش کررہے تھے۔
اقامہ، ملازمت اور سرحدی امن قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سفر، رہائش، روزگار اور پناہ دینے کی کوششوں میں ملوث 13 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ 
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’90 ہزار756غیر قانونی تارکین کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ان میں سے 86 ہزار413 مرد اور چار ہزار343 خواتین ہیں۔‘ 
79 ہزار78 افراد کے پاس سفری دستاویزات نہیں تھیں۔ انہیں دستاویزات حاصل کرنے کے لیے سفارت خانوں سے رجوع کرنے کا موقع دیا گیا ہے جبکہ 21 ہزار 71 افراد کے سفر کی کارروائی مکمل کی جا رہی ہے۔ 11 ہزار647 کو مملکت سے بے دخل کیا گیا ہے۔ 
واضح رہے کہ سعودی عرب میں غیرقانونی تارکین وطن کو سفری، رہائشی یا ملازمت کی سہولت فراہم کرنا قانوناً جرم ہے اور اس کے لیے مختلف سخت سزائیں مقرر ہیں۔
 جو شخص بھی غیر قانونی تارکین کو سعودی عرب میں داخل ہونے کی سہولت فراہم کرے گا، اسے 15 برس قید اور 10 لاکھ ریال جرمانے کی سزا ہوگی۔
 غیرقانونی طریقے سے مملکت میں داخل ہونے والوں کو مختلف سہولتیں فراہم کرنے کی صورت میں گاڑی اور رہائش کے لیے استعمال ہونے والا مکان بھی ضبط کر لیا جائے گا اور خلاف ورزی کے ذمہ دار کی مقامی میڈیا میں تشہیر بھی کی جائے گی۔

شیئر: