عمران خان نے کہا کہ ’حقیقی آزادی کے لیے لوگوں کو اکٹھا کرنا ہوگا کیونکہ اب فیصلہ کن وقت آگیا ہے، فیصلہ کرنا ہے کیا اب ہم غلامی کریں گے یا پھر ہم آزاد ملک بن کر رہیں گے۔‘
’ہمارا مقصد ہے ہرجگہ سبز پاسپورٹ کی عزت ہو، دوسرا اصول فلاحی ریاست ایک انسانیت کا نظام ہے، ہمارا مقصد کمزورطبقے کی مدد تاکہ اس طبقے کوغربت سے اوپراٹھایا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ترقی نہیں کرسکتا جب تک قانون کی بالادستی نہیں ہوتی، انصاف کا مطلب ہے سب قانون کے نیچے ہوں، یہ نہیں ہوسکتا کہ طاقتور قانون سے اوپر ہوجومرضی چاہے کرے۔
’کوئی بھی ترقی نہیں کرسکتا جب تک قانون کی بالادستی نہیں ہوتی، انصاف کا مطلب ہے سب قانون کے نیچے ہوں، یہ نہیں ہوسکتا کہ طاقتور قانون سے اوپر ہو جو مرضی چاہے کرے۔‘
عمران خان نے کہا کہ حکومت ملی تو پوری کوشش کی طاقتوں کوقانون کے نیچے لائیں، کمزوروں کے لیے وہ پروگرام لائے جو پاکستان کی تاریخ میں کسی نے نہیں کیا۔
’ہیلتھ کارڈ کا غریب ملکوں میں تو تصور بھی نہیں کرسکتے، ایسا سسٹم لائے کہ ہر خاندان کے پاس ہیلتھ انشورنس ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آج بدقسمتی ہے ملک کو لوٹ کر کھانے والے آج پھر مسلط ہیں۔
’موجودہ وزیراعظم اوربیٹے پر 40 ارب کے کرپشن کیسز ہیں۔‘
’چیف الیکشن کمشنر رویے سے ن لیگ کے کارکن لگ رہے ہیں‘
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری کا کہنا ہے کہ سوموار کو پارٹی چیئرمین کی صدارت سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں چیف الیکشن کمیشنر کے رویے کا جائزہ لیا گیا۔
فواد چودھری کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کے رویے سے لگ رہا ہے کہ وہ ن لیگ کے کارکن ہیں۔ ’چیف الیکشن کمشنر چاہتے ہیں تو ن لیگ میں عہدہ لے لیں۔ کل پورا پاکستان چیف الیکشن کمشنر کے جانبدارانہ رویے پر احتجاج کرے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا کردار ایسا ہونا چاہیے کہ پاکستان کے مفاد کے مطابق ہو۔
’منحرف اراکین کے خلاف ریفرنسز ملنے کے باوجود نوٹیفکیشن کے اجرا میں کمیشن کیوں تاخیر کررہا ہے۔ کمیشن منحرف اراکین کیخلاف فوری نوٹیفکیشن جاری کرے۔ نوٹیفکیشن میں اجرا میں مزید تاخیر آئین سے انحراف کے مترادف ہوگی۔‘
انہوں نے اعلان کیا کہ کل پورے پاکستان میں ضلعی ہیڈکوارٹرز پر الیکشن کمیشن کے رویے کے خلاف پرامن احتجاج ریکارڈ کیا جائے گا۔