Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی حملہ: ’بیٹی پوچھتی ہے بابا کہاں ہیں اور عید کے کپڑے لینے کب جائیں گے‘

خالد نواز 2016 سے جامعہ کراچی میں چینی اساتذہ کے ساتھ بطور ڈرائیور ملازمت کر رہے تھے (فائل فوٹو: کراچی پولیس)
کراچی یونیورسٹی میں منگل کے روز ہونے والے خود کش حملے میں تین چینی باشندوں کے ساتھ ان کے ڈرائیور خالد نواز بھی ہلاک ہوگئے تھے۔
خالد نواز کے چھوٹے بھائی نیک نواز نے اُردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ خالد کے بچے عید کی خریداری کی تیاریوں میں مصروف تھے جب انہیں یہ افسوسناک اطلاع ملی کہ ان کی ہر فرمائشں پوری کرنے والا اب اس دنیا میں نہیں رہا۔
ان کے مطابق خالد نے بچوں سے وعدہ کیا تھا کہ اتوار کے روز ان کو لے کرعید کی خریداری کے لیے جائیں گے۔
نیک نواز کے مطابق خالد کی پانچ بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ وہ اپنے ساتھ بچوں سمیت اپنے بوڑھے والد کے کفیل بھی تھے۔
خالد نواز 2016 سے جامعہ کراچی کے کنفیوشس ڈیپارٹمنٹ میں چینی اساتذہ کے ساتھ بطور ڈرائیور ملازمت کر رہے تھے۔
نیک نواز کا کہنا تھا کہ ان کا آبائی علاقہ ہنگو ہے اور وہ نو بہن بھائی ہیں۔
’20 سال پہلے ہم کراچی روزگار کے لیے آئے تھے اور یہی محنت مزدوری کرکے اپنا گزر بسر کررہے ہیں۔ ہم یہاں سپر ہائی وے گلشن معمار کے قریب واقع فقیرا گوٹھ میں رہتے ہیں۔ سب بھائی الگ الگ رہتے ہیں۔ ہمارے حالات اتنے اچھے نہیں ہے۔‘
 ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر بھائی اپنے خاندان کے اخراجات ہی مشکل سے پورے کر پاتا ہے۔ ’ایسے میں بھی خالد بھائی ہمارا بہت خیال کرتے تھے۔ ان کی چھوٹی بچی مسلسل ان کو یاد کر رہی ہے۔ بار بار اپنی ماں سے پوچھتی ہے کہ بابا کہاں ہیں اور ہم عید کے کپڑے لینے کب جائیں گے۔‘

کراچی یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے باہر خود کش حملے میں چار افراد ہلاک اور چار زخمی ہوگئے تھے (فوٹو: ٹوئٹر)

’میں نے ہسپتال میں اپنے بھائی کی لاش کی شناخت ان کے پیر کی انگلیوں سے کی۔‘
ان کے مطابق انتظامیہ نے بھائی کی لاش اب تک ان کے حوالے نہیں کی ہے۔ ’انتظامیہ کہتی ہے شناخت کی کارروائی کے بعد ہی لاش حوالے کریں گے۔‘
انہوں نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب سمیت اعلٰی حکام سے اپیل کی ہے کہ ان کے بھائی کی لاش ان کے حوالے کی جائے تاکہ ان کی آخری رسومات ادا ہوسکیں۔
ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمٰی کراچی مرتضیٰ وہاب نے خالد نواز کے اہل خانہ کے لیے 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مرنے والے ڈرائیور کے گھر کے ایک فرد کو سرکاری نوکری بھی دی جائے گی۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ متاثرہ خاندان سے دلی ہمدردی ہے۔  ’سندھ حکومت ان کے بچوں کی تعلیم اور کفالت کا انتظام کرے گی۔‘
یاد رہے کہ منگل کے روز کراچی یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے باہر خود کش حملے میں چار افراد ہلاک اور چار زخمی ہوگئے تھے۔

شیئر: