Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی خودکش حملے کی تفتیش، حملہ آور خاتون کی ساتھی کی تلاشی جاری

کراچی حملے کی ذمہ داری کالعدم بی ایل اے ( بلوچستان لبریشن آرمی) کے مجید بریگیڈ نے قبول کی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
کراچی یونیورسٹی میں چینی اساتذہ پر کیے گئے خود کش حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہیں۔
تحقیقات سے منسلک ایک سینیئر پولیس افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کیس میں اہم کامیابی حاصل ہوئی ہے تاہم اس وقت تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ خودکش حملہ کرنے سے ایک روز قبل بھی حملہ آور خاتون کراچی یونیورسٹی سے ہو کرگئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں آپریشن کے دوران ایک درجن سے زائد مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔ دو افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ خودکش حملہ میں ملوث خاتون شاری بلوچ کے گھر سمیت تین رشتہ داروں کے گھروں پر چھاپے بھی مارے گئے ہیں۔ کارروائی میں لیپ ٹاپ سمیت اہم دستاویزات کو قبضے میں لے کر گھروں کو سیل کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ منگل کے روز صوبہ سندھ کے ساحلی شہر کراچی کی مرکزی یونیورسٹی میں چینی زبان کے سینٹر کے باہر چینی اساتذہ کی وین پر خود کش حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں تین چینی باشندوں سمیت 4 افراد ہلاک جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 4 افراد زخمی ہوئے تھے۔
حملے کی ذمہ داری کالعدم بی ایل اے (بلوچستان لبریشن آرمی) کے مجید بریگیڈ نے قبول کی تھی۔
واقعے کے بعد پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں خفیہ اطلاع پر ٹارگیٹڈ آپریشن کیے مخصوص گھروں کی تلاشی میں شبے کی بنیاد پر ایک درجن سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کی گئی تھی. جبکہ خودکش بمبار شاری بلوچ کے دیور کے گھر گلستان جوہر بلاک 13 اور والد کے گھر گلزار ہجری سکیم 33 میں چھاپے مارے گئے جہاں سے لیپ ٹاپ اور اہم دستاویزات قبضے میں لیے گئے تھے۔

حملے کی ذمہ داری کالعدم بی ایل اے (بلوچستان لبریشن آرمی) کے مجید بریگیڈ نے قبول کی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

تفتیش کرنے والے محکمے کے سینیئر افسر کے مطابق واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والے رکشہ ڈرائیور سے پوچھ گچھ کی گئی جبکہ خودکش حملہ آور خاتون سے آخری لمحے میں ملاقات کرنے والی خاتون کی تلاش جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیس کو حل کرنے میں تمام موجود وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔ ’امید ہے جلد ہی اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔‘

شیئر: