حکومت کی تبدیلی، عمران خان کا امریکی صدر جو بائیڈن سے سوال
حکومت کی تبدیلی، عمران خان کا امریکی صدر جو بائیڈن سے سوال
پیر 2 مئی 2022 14:56
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ ’قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں سازش کا لفظ نہیں تھا‘ (فائل فوٹو: آئی ایس پی آر)
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بائیڈن انتظامیہ سے سوال کیا ہے کہ کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ نے پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات میں کمی یا ان میں اضافہ کیا ہے؟
پیر کو عمران خان نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’بائیڈن انتظامیہ کے لیے میرا سوال ہے کہ ’22 کروڑ سے زیادہ آبادی والے ملک کے جمہوری طور پر منتخب وزیراعظم کو ہٹا کر ایک کٹھ پتلی وزیراعظم لانے کے لیے حکومت کی تبدیلی کی سازش میں ملوث ہو کر، کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ نے پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات میں کمی یا انہیں بڑھایا ہے؟‘
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم کا دعویٰ ہے کہ ’ان کی حکومت کا مبینہ امریکی سازش کے ذریعے خاتمہ کیا گیا ہے اور ایک امریکی عہدیدار نے اس حوالے سے دھمکی بھی دی تھی۔‘
My question for the Biden Administration: By indulging in a regime change conspiracy to remove a democratically elected PM of a country of over 220 mn people to bring in a puppet PM, do you think you have lessened or increased anti-American sentiment in Pakistan?
عمران خان نے بحیثیت وزیراعظم 27 مارچ کو اسلام آباد میں ایک جلسہ عام سے خطاب میں ایک خط لہرایا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ ’ان کی حکومٹ ہٹانے کے لیے ایک ملک سازش کررہا ہے۔‘
انہوں نے دو روز قبل صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور چیف جسٹس آف پاکستان کو غیر ملکی مراسلے پر تحقیقات کے حوالے سے خطوط بھی ارسال کیے تھے۔
جمعے کو لکھے گئے دو مختلف خطوط میں عمران خان نے صدر ممکت اور چیف جسٹس سے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا تھا کہ ’مراسلے کی تحقیقات کے نتیجے میں کسی غیر ملکی سازش کے ثبوت نہیں ملے۔‘
اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ ’خفیہ اداروں نے مراسلے کی تحقیقات کیں، اور دوران تحقیقات کسی غیر ملکی سازش کے ثبوت نہیں ملے۔‘
اس سے قبل 14 اپریل کو فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے غیر ملکی مراسلے کے حوالے سے کہا تھا کہ ’قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں بڑے واضح الفاظ میں لکھا ہوا ہے کہ کیا تھا اور کیا نہیں ہے۔ اعلامیے میں سازش کا لفظ نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے حساس ادارے ایسے خطرات اور سازشوں کے خلاف دن رات کام کر رہے ہیں، اگر کسی نے پاکستان کے خلاف کوئی بھی سازش کرنے کی کوشش کی تو ہم اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘
’اگر وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمان کی قومی سلامتی کی کمیٹی کا اجلاس بلایا تو مسلح افواج کے سربراہان وہاں جا کر بھی اپنا وہی مؤقف دیں گے جو انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں رکھا۔‘