Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکی مراسلہ، عمران خان کے صدر اور چیف جسٹس کو تحقیقات کے لیے خطوط

عمران خان نے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ’یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ مراسلے کے بیرونی سازش پر مشتمل مندرجات کا جائزہ لیں۔‘ (فائل فوٹو: ایسوسی ایٹڈ پریس)
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور چیف جسٹس آف پاکستان کو غیر ملکی مراسلے پر تحقیقات کے حوالے سے خطوط ارسال کر دیے ہیں۔ 
جمعے کو لکھے گئے دو مختلف خطوط میں عمران خان نے صدر ممکت اور چیف جسٹس سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ 
عمران خان کی جانب سے صدر مملکت کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ’بطور ریاست پاکستان کے سربراہ اور افواج پاکستان کے کمانڈر انچیف یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ پاکستان کی جمہوریت اور خودمختاری کی خاطر غیر ملکی مراسلے پر ایکشن لیں اور انکوائری کا حکم دیا جائے۔‘ 
خط میں لکھا گیا ہے کہ ’غیر ملکی سازش کے تحت نظام حکومت کی تبدیلی سے پاکستان کی خود مختاری اور جمہوریت کو خطرات لاحق ہیں۔‘ ’امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری آف سٹیٹ نے دیگر حکام کے ہمراہ ہمارے سفیر سے باضابطہ ملاقات کی۔ تمام تفصیلات ایک خفیہ مراسلے کی شکل میں آپ کے پاس موجود ہیں۔‘
عمران خان نے صدر مملکت کے نام اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ خفیہ مراسلے کی رپورٹ میں امریکی انڈر سیکریٹری آف سٹیٹ کی گفتگو واضح طور پر بیان کی گئی ہے۔
’اس سازش کا مقصد مجھے وزارت عظمیٰ سے ہٹانا تھا۔ یہ ایک نہایت سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے۔ اس کے نتیجے میں میری حکومت کا سازش کے تحت خاتمہ کیا گیا۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا تھا کہ ’مراسلے کی تحقیقات کے نتیجے میں کسی غیر ملکی سازش کے ثبوت نہیں ملے۔‘

گزشتہ ہفتے پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا تھا کہ ’مراسلے کی تحقیقات کے نتیجے میں کسی غیر ملکی سازش کے ثبوت نہیں ملے۔‘ (فوٹو: پی ایم آفس)

اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ’خفیہ اداروں نے مراسلے کی تحقیقات کیں، اور دوران تحقیقات کسی غیر ملکی سازش کے ثبوت نہیں ملے۔‘
سابق وزیراعظم نے چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ’خفیہ مراسلے میں درج اس سازش کےباعث ڈپٹی سپیکر نےمعاملے کی مکمل تحقیقات تک تحریک عدمِ اعتماد پر کارروائی آگے بڑھانے کی اجازت نہیں دی تھی۔ تحریک عدمِ اعتماد پر رائے شماری سے قبل کیا عدالتِ عظمیٰ کو مراسلے کے مندرجات کا جائزہ نہیں لینا چاہئے تھا؟‘
چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ’یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ مراسلے کے بیرونی سازش پر مشتمل مندرجات کا جائزہ لیں۔ عدالتِ عظمیٰ سازش کے کرداروں کے تعین کے لیے کمیشن تشکیل دے جو معاملے کی اوپن انکوائری کرے۔‘
دونوں خطوط میں عمران خان نے لکھا کہ ’عوام سچ جاننا اور نظام حکومت کی تبدیلی کی بیرونی سازش میں ملوث کرداروں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔‘
’ایوانِ صدر اور عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے معاملے پر خاموشی سے عوام میں شدید مایوسی پھیل رہی ہے۔ صدرِ مملکت اور چیف جسٹس سے گزارش ہے کہ عوام کی امیدوں پر پورا اتریں۔‘
خیال رہے کہ 14 اپریل کو فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے غیر ملکی مراسلے کے حوالے سے کہا کہ ’نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں بڑے واضح الفاظ میں لکھا ہوا ہے کہ کیا تھا اور کیا نہیں ہے۔ اعلامیے میں سازش کا لفظ نہیں ہے۔‘

14 اپریل کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ ’اگر کسی نے پاکستان کے خلاف کوئی بھی سازش کرنے کی کوشش کی تو ہم اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘ (فائل فوٹو: آئی ایس پی آر)

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے حساس ادارے ایسے خطرات اور سازشوں کے خلاف دن رات کام کر رہے ہیں، اگر کسی نے پاکستان کے خلاف کوئی بھی سازش کرنے کی کوشش کی تو ہم اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘
’اگر وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمان کی قومی سلامتی کی کمیٹی کا اجلاس بلایا تو مسلح افواج کے سربراہان وہاں جا کر بھی اپنا وہی مؤقف دیں گے جو انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں رکھا۔‘

شیئر: