اقامہ ایکسپائر ہونے پر غیر ملکیوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟
اقامہ ایکسپائر ہونے پر غیر ملکیوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟
منگل 3 مئی 2022 0:02
اقامہ ایکسپائرہونے کے تین دن بعد جرمانہ عائد کیاجاتا ہے(فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی عرب میں رہائشی قوانین کے تحت اقامہ بنیادی شرائط میں سے ایک اہم شرط ہے ۔ اقامہ نہ ہونے کا مطلب غیرقانونی مقیم ہونا ہے ایسے افراد جو عمرہ یا وزٹ ویزے پر آکرغیر قانونی طورپر مقیم ہوجاتے ہیں وہ قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں جنہیں سخت سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں جرمانہ اور قید شامل ہیں۔
اقامہ کی اہمیت اور افادیت کے علاوہ اقامہ کی مدت ختم ہونے پر بروقت تجدید نہ کرانے کی صورت میں پیش آنے والی مشکل صورتحال کے بارے میں آگاہی ضروری ہے۔
اقامہ کی مدت کا قانون
مملکت میں رہائشی قانون کے مطابق غیر ملکیوں کے لیے اقامہ جاری کرانا اہم ہے۔ اقامہ کی متعدد اقسام ہیں جن میں کارکنوں کا اقامہ ، فیملی اقامہ ، غیر ملکی کارکنوں کی زیرکفالت افراد کا اقامہ اور گھریلو کارکنوں کا اقامہ ۔
عام کارکنوں کے اقامہ کی مدت ایک برس ہوتی ہے جبکہ اقامہ کارڈ 5 برس کے لیے پرنٹ کیاجاتا ہے۔ محکمہ جوازات میں اقامہ ہربرس تجدید کیاجاتا ہے۔
ایکسپائر اقامہ کے حوالے سے جوازات کا کہنا ہے کہ اگر اقامہ کی تجدید بروقت نہیں کرائی جاتی تو وہ قانون شکنی کے زمرے میں آتا ہے ۔ اقامہ کی تجدید میں پہلی بار تاخیر ہونے پر500 ریال جرمانہ عائد کیاجاتا ہے۔
اقامہ ایکسپائر ہونے کے تین دن کے اندر تجدید کرانا لازمی ہے 3 دن بعد خود کارسسٹم کے تحت جرمانہ عائد کردیاجاتا ہے۔
کسی شخص کے اقامہ کی تجدید میں دوسری باربھی تاخیر ہونے کی صورت میں جرمانہ ڈبل کرکے ایک ہزار ریال کردیاجاتا ہے۔ دوسری تاخیرکے بعد اقامہ ہولڈر ڈینجرزون میں آجاتا ہے کیونکہ یہ اسکی آخری وارننگ ہوتی ہے اس کے بعد تاخیر کی گنجائش نہیں۔
جب غیر ملکی اقامہ کی تجدید کے حوالے سے 2 بار تاخیر کا شکار ہوتا ہے تو وہ خطرناک مرحلے یا ریڈ زون میں آجاتا ہے جس کے بعد اس کے پاس کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔
تیسری بار بھی اقامہ کی تجدید میں تاخیر کی صورت میں کارکن کا ’خروج نہائی ‘ یعنی فائنل ایگزٹ لگا دیاجاتا ہے۔
سعودی عرب میں تمام امور ڈیجیٹل طور پر اقامہ نمبر سے مربوط ہیں۔ ڈرائیونگ لائسنس کا سیریل نمبربھی اقامہ نمبر سے مربوط ہوتا ہے جبکہ تمام سرکاری معاملات کی انجام دہی کے لیے کارآمد اقامہ ہونا انتہائی ضروری ہے۔
مملکت میں مرحلہ وار طور پر اقامہ کو بینکوں سے بھی مربوط کیا گیا ہے جبکہ کارکنوں کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی بینک کے ذریعے کی جاتی ہے ۔
اقامہ ایکسپائر ہونے کی صورت میں بینک اکاونٹ سیز ہوجاتا ہے اور جب تک اقامہ تجدید نہیں کیاجاتا اکاونٹ بحال نہیں ہوسکتاجس کی وجہ سے نہ تو ایے ٹی ایم سے رقم نکال سکتے ہیں اور نہ ہی بینک کارڈ سے خریداری کرنا ممکن ہوتا ہے۔ اقامہ تجدید ہونے کے بعد فوری طور پر بینک کے سسٹم میں اپنا اقامہ اپ ڈیٹ کرانا لازمی ہوتا ہے۔
ایکسپائر اقامہ کے حامل افراد کی فائل سیز ہو جاتی ہے اگرتجدید میں 3 دن سے زائد تاخیر ہو تو اس پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے جس کی تفصیل اس سے قبل بیان کی جاچکی ہے۔
وہ کارکن جو ہوٹلوں یا کیفے ٹیریاز میں کام کرتے ہیں انکے بلدیہ کے کارڈ بھی سیز ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے انکے کام کا بھی نقصان ہوتا ہے۔
میڈیکل انشورنس کارڈ بھی اقامہ کی تجدید سے مربوط ہوتے ہیں ۔ ایکسپائر اقامہ ہولڈرکے میڈیکل کارڈ بھی ایکسپائر ہونے کی صورت میں وہ طبی سہولت بھی حاصل نہیں کرسکتا جس کے بعد اسے نقد ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔
ایکسپائر اقامہ کی صورت میں نہ تو کارکن خروج وعودہ پر جاسکتا ہے اور نہ ہی خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ پر۔ اقامہ تجدید کرانے کے بعد جب فائل سسٹم میں بحال ہو جاتی ہے تو تمام معاملات بھی حسب سابق شروع ہو جاتے ہیں۔