سپیکر قومی اسمبلی کا استعفے کی تصدیق کے لیے عمران خان کو خط
سپیکر قومی اسمبلی کا استعفے کی تصدیق کے لیے عمران خان کو خط
منگل 10 مئی 2022 15:46
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف کے ممبران اگر پیش نہ ہوئے تو پھر ہم استعفوں سے متعلق فیصلہ کریں گے۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ عمران خان کو قومی اسمبلی سے استعفے کی تصدیق کرنے کے لیے خط بھیج دیا ہے۔
عمران خان کے علاوہ تحریک انصاف کے دیگر ارکان کو بھی استعفوں کی تصدیق کرنے کے لیے خط ارسال کیے ہیں۔
منگل کو سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پارلیمانی رپورٹرز سے ملاقات میں تحریک انصاف کے استعفوں سے متعلق سوال پر بتایا کہ ’استعفوں کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔ ارکان اسمبلی کو پیش ہو کر رولز کے مطابق استعفوں کی تصدیق کرنا ہوگی، اگر استعفے نہیں بھی دیے تو بھی بتانا ہوگا۔‘
واضح رہے کہ تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی اجلاس کے دوران استعفوں کی تصدیق کے لیے سپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف کے ممبران اگر پیش نہ ہوئے تو پھر ہم استعفوں سے متعلق فیصلہ کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے بھی عمران خان سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان کو خطوط لکھے ہیں اور ان انتخابی اصلاحات کے حوالے سے کمیٹی ممبران کے لیے نام مانگے گئے ہیں۔
’انتخابی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے گی جس میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کی ارکان کو شامل کیا جائے گا۔ اس میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کو نمائندگی دی جائے گی۔‘
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ’انتخابی اصلاحات کے لیے 30 رکنی کمیٹی بنائی جائے گی۔ پارلیمانی کمیٹی میں سینیٹ کے 10 اور قومی اسمبلی سے 20 ارکان ہوں گے۔ پارلیمانی کمیٹی کے لیے عمران خان سمیت تمام پارلیمانی لیڈر کو خط لکھ دیے ہیں۔‘
’انتخابی اصلاحات کا عمل بجٹ اجلاس کے دوران آگے بڑھایا گا۔ آئندہ عام انتخابات کو شفاف اور سب کے لیے قابل قبول بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات ضروری ہیں۔‘
واضح رہے کہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے عہدہ سنبھالتے ہی تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کے فیصلے پر رولنگ دیتے ہوئے معاملہ ایک بار پھر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو بھجوا دیا تھا
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق ’اس وقت قائم مقام سپیکر قاسم سوری کی جانب سے منظور کیے گئے استعفوں کا نوٹیفیکیشن الیکشن کمیشن کو نہیں بھیجا گیا تھا۔ قائم مقام سپیکر نے انفرادی طور پر تصدیق کرنے کے بجائے صرف استعفوں پر موجود دستخطوں کی ہی تصدیق کی تھی۔‘