Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوپی میں بی جے پی نے 250اسمبلی حلقوں کی مشینوں میں گڑبڑ کی، مایاوتی

لکھنؤ- - -  - اتر پردیش میں انتخابی شکست کے بعد بی ایس پی کی سپریمو مایاوتی نے جو ووٹنگ مشینوں میں گڑبڑ کا الزام لگایا تھا وہ اس کو انہوں نے ابھی تک واپس نہیں لیا ہے اور یہ معاملہ اب سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ جمعہ کو ووٹنگ مشینوں میں گڑبڑ سے متعلق مایاوتی نے ثبوت دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے ریاستی اسمبلی کے انتخابات جیتنے کیلئے کُل 403 سیٹوں میں سے 250 حلقوں میں ووٹنگ مشینوں میں گڑبڑ کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈھائی سو حلقے وہ ہیں جہاں بی جے پی ابتداء سے ہی انتہائی کمزور پوزیشن میں تھی اور وہاں پر اسے کسی طرح بھی سیٹ نہیں مل سکتی تھی لیکن ان ڈھائی سو حلقوں میں بھی اسکے امیدوار صرف اس وجہ سے کامیاب ہوئے کہ ووٹنگ مشینوں میں گڑبڑ ہوئی تھی۔ یوپی کی سابق وزیراعلیٰ اور راجیہ سبھا کی موجودہ رکن مایاوتی نے واضح طور سے کہاکہ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں میں گڑبڑی سے متعلق ان کی پارٹی کا جو موقف ہے اس پر وہ بدستور قائم ہیں اور اس کیلئے وہ غیر بی جے پی جماعتوں سے تعاون لینے سے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گی۔ انہو ںنے کہاکہ اس معاملے پر بی ایس پی تحفظات نہیں رکھتی بلکہ جمہوریت کو زندہ رکھنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ بی جے پی نے جو کچھ کیا ہے اس کیخلاف کھل کر جدوجہد کی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بعض سیاسی جماعتیں اس بات کی خواہاں ہیں کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کی جگہ بیلٹ پیپر کا دوبارہ استعمال ہونا چاہیئے، یہی ان کا بھی مطالبہ ہے تاہم انہوں نے معاملے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ سے اپنی وہ عرضی واپس لے لی ہے جس میں پیپر ٹریل کے بغیر ووٹنگ مشینوں پر پابندی کیلئے درخواست کی گئی ہے۔ انہوں نے اب پٹیشن میں تبدیلی کی ہے جس میں عدالت عظمیٰ سے درخواست کہ مشینوں کی ہیکنگ اور ان میں گڑبڑ کرنے سے انکار نہیں کیا جاسکتا اس لئے عدالت اس معاملے میں مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس بھی جاری کرچکی ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ اپنے بھائی انند کمار کو بی ایس پی کا نائب صدر مقرر کرتی ہیں لیکن ساتھ ہی ان پر یہ شرط عائد کردی گئی ہے کہ وہ مستقبل میں پارلیمنٹ یا اسمبلی کے رکن نہیں بنیں گے اور نہ ہی کبھی وزیراعلیٰ یا وزیر بننے کا خواب دیکھیں گے۔

شیئر: