Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’روسی فوج سرحد سے پیچھے ہٹ رہی ہے‘ یوکرینی کمانڈر

یوکرینی فوج کے لیفٹیننٹ کا کہنا ہے کہ ’ممکن ہے روسی واپس آ جائیں، پوتن ہمیں معاف نہیں کریں گے‘ (فوٹو: روئٹرز)
یوکرینی فوج کا کہنا ہے کہ ’روسیوں کی طرف سے گولہ باری میں کمی آئی ہے، لگتا ہے کہ وہ پیچھے ہٹ رہے ہیں۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یوکرینی فوج کے 35 سالہ کمانڈر اوہور اوبولنسکی نے اتوار کو بتایا کہ ’ہم یہاں سے روسی افواج کی پوزیشنیں دیکھ سکتے ہیں اور (انہیں) یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہاں سے نکل جاؤ۔‘
نیشنل گارڈ اور رضاکاروں نے آٹھ مئی کو شدید جھڑپ میں روسکا لوزووا کو قبضے میں لے لیا تھا۔
پہلے ہفتے میں روسکا لوزووا میں موجود فوجیوں نے کہا تھا کہ روسی گولہ باری اتنی شدید تھی کہ وہ صرف رات کے وقت تباہ شدہ گاؤں کے ارد گرد منتقل ہو سکتے تھے۔
جبکہ وہ روسی توپ خانے اور ٹینکوں کی طرف سے باقاعدگی سے پھینکے جانے والے تیز دھماکا خیز مواد سے ہمیشہ چوکنا رہتے ہیں۔
اوبولنسکی اور ان کے ساتھیوں نے تین کلومیٹر دور دشمن سے خود کو چھپانے کی بہت کم کوشش کر رکھی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ’ایک وجہ یہ ہے کہ گہرے بادلوں نے روسی ڈرونز کے لیے اپنے ہدف کو نشانہ بنانا مشکل بنا دیا ہے۔‘
وہ سمجھتے ہیں کہ دوسری وجہ یہ ہے کہ روسی جہاں انہیں دبائے رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں وہیں اپنی افواج کو سرحد سے واپس بلا رہے ہیں۔
ان کے خیال میں ’وہاں سے وہ فوجی دستے پورے ڈونباس علاقے پر قبضہ کرنے کے لیے جنوب میں دوبارہ تعینات کر رہے ہیں۔‘
اوبولنسکی کے ایک لیفٹیننٹ میخائل نے کہا کہ ’روسیوں کی طرف سے گولہ باری میں کمی آئی ہے، ہمیں لگتا ہے کہ وہ پیچھے ہٹ رہے ہیں۔‘
اوبولنسکی اور ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ اس بات پر تشویش میں مبتلا ہیں کہ مردوں اور ساز و سامان کے نقصان کے باوجود روسی صدر ولادیمیر پوتن 20 کلومیٹر جنوب میں خارکیف کے خلاف ایک نیا حملہ کر سکتے ہیں۔
میخائل نے کہا کہ ’یہ ممکن ہے کہ روسی واپس آجائیں۔ پوتن ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔‘

شیئر: