پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی ’عارضی سیزفائر پر رضامند‘
بدھ 18 مئی 2022 13:52
روحان احمد، اردو نیوز، اسلام آباد
پاکستان کی جانب سے مذاکرات کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان میں طالبان کی حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے دو علیحدہ بیانات میں کہا ہے کہ افغان دارالحکومت میں ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں کالعدم تنظیم اور پاکستان ’عارضی سیزفائر‘ پر متفق ہوگئے ہیں۔
بدھ کے روز افغانستان میں طالبان کی حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ’امارت اسلامیہ افغانستان‘ کی ثالثی کے تحت کابل میں ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں پاکستانی حکومت اور ٹی ٹی پی عارضی سیزفائر پر رضامند ہوگئے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد کا مزید کہنا تھا کہ ’امارات اسلامیہ افغانستان نیک نیتی سے کامیاب مذاکراتی عمل کی خواہاں ہے اور امید کرتی ہے کہ دونوں فریق برداشت اور لچک کا مظاہرہ کریں گے۔‘
دوسری جانب کالعدم ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی کی جانب سے صحافیوں کو موصول ہونے والے ایک بیان میں حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان اور ٹی ٹی پی 30 مئی فائربندی پر رضامند ہوگئے ہیں۔
محمد خراسانی کے مطابق حکومت پاکستان سے مذاکرات افغانستان میں طالبان حکومت کی ثالثی میں ہورہے ہیں۔ کالعدم ٹی ٹی پی کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ محسود قبیلے کی 32 افراد پر اور مالاکنڈ ڈویژن کی 16 افراد پر مشتمل کمیٹی نے 13 اور 14 مئی کو ٹی ٹی پی کی مذاکراتی کمیٹی سے مطالبہ کیا تھا کہ مذاکرات کے دوران فائربندی کی جائے۔
پاکستانی حکومت کی جانب سے کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات ہونے یا سیزفائر کے حوالے سے سرکاری طور تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
اس سے قبل کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے عید کے موقع پر 10 دن کے سیزفائر کا اعلان کیا گیا تھا اور سیزفائر کی مدت ختم ہونے بعد مسلح تنظیم نے فائربندی کی مدت 16 مئی تک بڑھا دی تھی۔
واضح رہے پاکستان اور مسلح تنظیم کے درمیان مذاکرات سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت میں شروع ہوئے تھے اور انہی مذاکرات کے نتیجے میں نومبر 2021 میں پاکستانی حکومت اور مسلح تنظیم کی جانب سے ایک ماہ کی فائر بندی کا اعلان کیا گیا تھا۔ تاہم ایک ماہ بعد کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے دسمبر 2021 میں فائربندی ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا تھا۔
سابق وزریر اعظم عمران خان کی حکومت میں وزیرداخلہ شیخ رشید نے رواں سال جنوری میں سینیٹ کی ایک کمیٹی کو بتایا تھا کہ افغانستان کی طالبان حکومت کی ثالثی میں کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات ہوئے تھے لیکن بات چیت آگے نہیں بڑھ سکی کیونکہ کچھ شرائط حکومت کے لیے ناقابل قبول تھیں۔