پاکستان میں حکومت نے کن کن امپورٹڈ آئٹمز پر پابندی لگائی ہے؟
حکومتی ترجمان کے مطابق اشیا کی درآمد پر پابندی سے حکومت کے درآمدی بل میں 6 ارب ڈالر کی کمی ہوگی (فائل فوٹو: پی ایم آفس)
پاکستان میں مسلم لیگ ن اور اتحادی حکومت نے درآمدی بل اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے کے لیے کئی امپورٹڈ آئٹمز پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے جمعرات کو نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’حکومت نے تمام غیر ضروری لگژری آئٹمز پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
حکومت نے جن لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی عائد کی ہے ان میں گاڑیوں اور موبائل فونز کے علاوہ دیگر کئی ایک اشیا بھی شامل ہیں۔
ان میں ڈرائی فروٹ، گھریلو استعمال کی اشیا، برتن، ذاتی استعمال کے لیے ہتھیار، جُوتے اور ڈیکوریشن پیسز شامل ہیں۔
دروازوں اور کھڑکیوں کے فریم، ساسز، فروزن گوشت، پھل، کارپٹس، ٹشو پیپر، فرنیچر او میک اپ کے سامان کی درآمد پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ جن امپورٹڈ آئٹمز پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں شیمپو، چشمے، سگریٹس، چاکلیٹس، بیکری کی مصنوعات اور موسیقی کے آلات شامل ہیں۔
جیم، جیلی، شیونگ کے سامان، میٹرس، سلیپنگ بیگز، ہیٹر، کچن کے سامان، جوسز، آئس کریم، سینٹری آئٹمز، چمڑے سے بنی اشیا بھی پابندی کی زد میں آگئی ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے دعویٰ کیا کہ ان اشیا کی درآمد پر پابندی سے حکومت کے درآمدی بل میں 6 ارب ڈالر کی کمی ہوگی۔