وزیراعلٰی پنجاب حمزہ شہباز نے تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی رہائی کا حکم دے دیا ہے۔
تحریک انصاف کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری کو سنیچر کے روز اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔
وزیراعلٰی آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’حمزہ شہباز نے ایک بیان میں کہا کہ وہ شیریں مزاری کی گرفتاری کے عمل سے اتفاق نہیں کرتے۔‘
’راولپنڈی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ شیریں مزاری کو اینٹی کرپشن کی تحویل سے چھڑائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کسی بھی خاتون کی گرفتاری معاشرتی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتی، مسلم لیگ ن بحیثیت جماعت خواتین کے احترام پر یقین رکھتی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
پابندی کے باوجود پاکستانی بیرون ملک سے کون سی اشیا لا سکتے ہیں؟Node ID: 670411
-
عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو ملک سنبھالا نہیں جائے گا: اسد عمرNode ID: 670491
پی ٹی آئی نے شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف حبس بے جا کی پیٹیشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی جس کے بعد عدالت نے ڈاکٹر شیریں مزاری کو رات ساڑھے 11 بجے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
ایمان مزاری کی جانب سے بطور پٹشنر درخواست دائر کی گئی تھی۔
اس سے قبل شیریں مزاری کی گرفتاری پر ایک ٹویٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہماری سینیئر رہنما شیریں مزاری کو فاشسٹ حکومت نے ان کے گھر کے باہر سے پرتشدد طریقے سے اغوا کیا۔ شیریں مضبوط اور بے خوف ہیں۔ اگر امپورٹڈ حکومت سمجھتی ہے کہ وہ انہیں فاشزم سے دبا سکتی ہے تو ان کا اندازہ غلط ہے۔‘
Our senior party leader Shireen Mazari has reportedly been violently abducted from outside her house by this fascist regime.
Shireen is strong and fearless, if the imported govt thinks it can coerce her by this fascism, they have miscalculated! 1/2#ReleaseDrMazari
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 21, 2022
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے ایک ٹویٹ میں آج شام پورے پاکستان میں احتجاج کی کال دی تھی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے پی ٹی آئی قیادت کی مزید گرفتاریوں سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ’کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ خاتون اہلکاروں کی عدم موجودگی میں مرد اہلکاروں نے شیریں مزاری کو گرفتار کیا جو خلاف قانون ہے۔‘
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ’ہمیں ان کے بارے میں کچھ علم نہیں کہ وہ کہاں ہیں، یہ انسانی حقوق کی بڑی خلاف ورزی ہے، یہ حکومت کی جانب سے اعلان جنگ ہے تو ہماری جانب سے بھی اعلان جنگ ہے۔‘
فواد چوہدری نے کہا کہ ’اس حکومت کے غنڈوں نے ایک خاتون کو جس طرح گھر کے اندر سے اٹھایا، ان پر تشدد کیا گیا، ان کے کپڑے پھاڑے گئے اور جس بہیمانہ طریقے سے انہیں گاڑی میں بٹھایا گیا اسے گرفتار نہیں اغوا کہیں گے۔‘
پی ٹی آئی حکومت کے دور میں درج مقدمہ میں گرفتاری کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ریکارڈ کے مطابق شیریں مزاری کی پیدائش 1966 کی ہے جب کہ مقدمہ اس وقت کا ہے جب وہ چند برس کی بچی تھیں، یہ مضحکہ خیز ہے۔
اردو نیوز کے پاس دستیاب پولیس ریکارڈ کے مطابق شیریں مزاری کی گرفتاری کی وجہ بننے والا حالیہ مقدمہ اا اپریل 2022 کو درج کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر راجن پور کی جانب سے چھ اپریل 2022 کو بھی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ڈیرہ غازی خان ریجن کے ڈائریکٹر کو خط لکھا تھا۔ اس خط میں 1971.72 کی اصل جمع بندی کے غائب ہونے کی تحقیق کا ذکر کیا گیا تھا۔
شیریں مزاری کی بیٹی ایمان زینب مزاری نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’مرد پولیس افسران نے میری والدہ کو مارا اور پکڑ کر لے گئے۔ مجھے صرف اتنا بتایا گیا ہے کہ اینٹی کرپشن ونگ لاہور نے ان کو حراست میں لیا ہے۔‘
تاہم اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ ’شیریں مزاری کو خواتین پولیس اہلکاروں نے قانون کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن کی درخواست پر گرفتار کیا ہے۔‘
’ان کے ساتھ بدسلوکی کی خبریں بے بنیاد ہیں۔‘
Dr. Shireen Mazari was arrested by female police officers as per the law on the request of the anti-corruption department. News of any mishandling is baseless.
— Islamabad Police (@ICT_Police) May 21, 2022