انڈیا کی ریاست آندھرا پردیش میں واقع جناح ٹاور کا نام تبدیل کرنے کے لیے حکمران جماعت بی جے پی نے احتجاجی مارچ منعقد کرنے کا اعلان کیا تو ریاستی پولیس نے اسے ایسا کرنے سے روک ڈالا۔
بدھ کو انڈین میڈیا رپورٹس میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مارچ میں شرکت کرنے والے متعدد رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کی اطلاع دی گئی ہے۔
پارٹی رہنماؤں نے بھی متعدد لیڈرز اور ورکرز کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا نے پاکستان کے کون کون سے مشہور گانے چرائے؟Node ID: 671291
مختلف رپورٹس کے مطابق بی جے پی کی جانب سے گنٹر میں جناح ٹاور سینٹر کے خلاف مارچ سے قبل ہونے والی گرفتاریاں منگل کی شام کو ہوئیں۔
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ جناح ٹاور کا نام بدل کر اسے سابق صدر اے پی جے عبدالکلام سے منسوب کیا جائے۔
پارٹی کی یوتھ ونگ کی میٹنگ کے بعد ہونے والے مارچ کے شرکا مارچ کرتے ہوئے جناح ٹاور کی جانب جانا چاہتے تھے تاہم پولیس نے ان کی کوشش ناکام بناتے ہوئے مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔
گزشتہ کئی ماہ سے بی جے پی اور دیگر ہندو تنظیمیں تاریخی جناح ٹاور کا نام بدلنے کی مہم چلا رہی ہیں لیکن آندھرپردیش کی وائی ایس جگن موہن ریڈی کی حکومت نے اس مطالبے پر زیادہ توجہ نہیں دی ہے۔
وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی ریاستی حکومت کو نام کی تبدیلی کا مطالبہ نہ ماننے اور پولیس کارروائی پر ہندو جماعتوں کی جانب سے خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بی جے پی یووا مورچہ کے ریاستی جنرل سیکریٹری متا ومسی کرشنا نے اپنی ٹویٹ میں ’نو ٹو جناح یس ٹو کلام‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ لکھا کہ ’آندھرا میں غداروں سے شاہانہ سلوک لیکن محب وطنوں سے نہیں۔‘
بی جے پی کے مرکزی جنرل سیکریٹری اور آندھرا پردیش کے شریک انچارج سنیل دیودھر نے پولیس کارروائی پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’اقلیت کو خوش کرنے والے وزیراعلٰی کی حکومت نے آواز دبا کر اپنا حقیقی رنگ دکھا دیا ہے۔‘
See the brutality on patriots for demanding change of name from #JinnahTower to Dr. APJ Abdul Kalam.
Protest march was organised by @BJYM4Andhra against this injustice.
Minority Appeaser, autocratic @ysjagan Govt. showed their real colour to suppress voices.#No2Jinnah_Yes2Kalam pic.twitter.com/JW6EA8A4tM— Sunil Deodhar (@Sunil_Deodhar) May 24, 2022