Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطب مینار میں عبادت کی اجازت نہیں دی جا سکتی: آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا

عدالت نے کیس کا مقدمہ محفوظ کرلیا ہے اور اس کا اعلان جون 9 کو کیا جائے گا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کی ایک عدالت کو آرکیالوجیکل سروے نے بتایا ہے کہ قطب مینار کے احاطے کے اندر عبادت کی اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ اسے محفوظ آثار قدیمہ کی حیثیت حاصل ہے۔
واضح رہے نئی دہلی میں ایک ضلعی عدالت ہری شنکر جین نامی شخص کی درخواست پر اس مقدمے پر سماعت کررہی ہے۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ قطب مینار کے اندر ان کی جین کمیونٹی کے مندر تھے۔
عدالت نے اس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے اور یہ 9 جون کو سنایا جائے گا۔
دوران سماعت جج نکھل چوپڑا نے درخواست گزار سے کہا کہ ’آپ قطب مینار کو مندر میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور اسے (مندر) بحالی کا نام دے رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ اس سے قبل انڈیا کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے وزیر برائے کلچر جی کے ریڈی نے ایک وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے قطب مینار کی کھدائی کے احکامات نہیں دیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آرکیالوجیکل سروے کو ریسرچ کرنے کے لیے اس لیے کہا تھا تاکہ اس بات کا پتا لگایا جاسکے کہ قطب مینار قطب الدین ایبک نے بنوایا تھا یا چندراگپتا وکرم ادتیا نے۔

شیئر: