غیرضروری اور پرتعیش اشیا کی درآمد پر پابندی کے بعد کسٹم حکام کی جانب سے ایئر پورٹ پر چاکلیٹ اور کھانے پینے کی اشیا پکڑے جانے کا حکومت نے نوٹس لیتے ہوئے آئندہ ایسی اشیا کو نہ پکڑنے کا حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب ایف بی آر کے ایک خط میں ملک کے چاروں صوبوں کے چیف کولیکٹرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ آئندہ مسافروں کے ذاتی سامان میں موجود اس قسم کی اشیا اور خاص طور پر کھانے پینے کی اشیا کو ضبط نہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے درآمدی بل کم کرنے کے لیے 19 مئی کو ان اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کی تھی۔ جس کے بعد کسٹم حکام نے منگل کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسافروں کے سامان سے مختلف ممنوعہ اشیا برآمد کی تھیں۔
مزید پڑھیں
-
لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی سے معیشت کو کتنا فائدہ ہوگا؟Node ID: 670026
-
’امپورٹڈ موبائل فونز پر پابندی سے کاروبار تباہ ہوجائے گا‘Node ID: 670296
-
پابندی کے باوجود پاکستانی بیرون ملک سے کون سی اشیا لا سکتے ہیں؟Node ID: 670411
کسٹم حکام کے مطابق ان میں 76 کلوگرام کھانے پینے کی اشیا، 127 کلوگرام فروٹ اور 42 کلوگرام سینیٹری کا سامان شامل تھا۔ قبضے میں لی گئی اشیا میں 213 استعمال شدہ موبائل فونز اور برانڈڈ جوتوں کے 96 جوڑے بھی شامل تھے۔
تاہم اس خبر کے سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر احتجاج سامنے آیا تھا کہ کم از کم ذاتی استعمال کے لیے لائی گئی اشیا کو نہ روکا جائے۔
نئے حکم نامے میں کیا کہا گیا ہے؟
بدھ کو جاری ایف بی آر کے نئے ہدایت نامے میں کسٹم حکام سے کہا گیا ہے کہ 19 مئی کو جاری ایس آر او میں ممنوعہ اشیا کی فہرست دی گئی تھی۔
ہدایت نامے میں لکھا گیا ہے کہ ’بورڈ کے نوٹس میں آیا ہے کہ فیلڈ ٹیمیں جو کہ خاص طور پر ائیرپورٹس پر تعینات ہیں، نے مسافروں کے ذاتی سامان سے تھوڑی مقدار میں لائی اشیا بھی ضبط کرنا شروع کر دی ہیں جس میں خوراک کا سامان شامل ہے۔ اس اقدام سے مسافروں کو زحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/May/42961/2022/food.afp.jpg)
اس میں کہا گیا ہے کہ ’بورڈ (ایف بی آر) نے اس معاملے کا سخت نوٹس لیا ہے اور ہدایت کی جا رہی ہے کہ ممنوعہ اشیا کی صرف تجارتی مقدار ضبط کی جائے اور مسافروں کے جائز سامان کو نہ روکا جائے اور انہیں سہولت فراہم کی جائے۔‘
بورڈ نے خبردار کیا ہے کہ اس حوالے سے شکایت پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔
پاکستان میں حکومت نے کن امپورٹڈ آئٹمز پر پابندی لگائی ہے؟
حکومت نے جن لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی عائد کی ہے ان میں گاڑیوں اور موبائل فونز کے علاوہ دیگر کئی اشیا بھی شامل ہیں۔ان میں ڈرائی فروٹ، گھریلو استعمال کی اشیا، برتن، ذاتی استعمال کے لیے ہتھیار، جُوتے اور ڈیکوریشن پیسز شامل ہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/May/42961/2022/glasses_afp.jpg)
دروازوں اور کھڑکیوں کے فریم، ساسز، فروزن گوشت، پھل، کارپٹس، ٹشو پیپر، فرنیچر او میک اپ کے سامان کی درآمد پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔
اس کے علاوہ جن امپورٹڈ آئٹمز پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں شیمپو، چشمے، سگریٹس، چاکلیٹس، بیکری کی مصنوعات اور موسیقی کے آلات شامل ہیں۔
جیم، جیلی، شیونگ کے سامان، میٹرس، سلیپنگ بیگز، ہیٹر، کچن کے سامان، جوسز، آئس کریم، سینٹری آئٹمز، چمڑے سے بنی اشیا بھی اسی فہرست میں شامل ہیں۔
ایف بی آر بیگیج رولز کے مطابق مسافر کیا کیا لا سکتے ہیں؟
ایف بی آر کی ویب سائٹ پر موجود بیگیج رولز میں بیرون ملک سات یا اس سے کم دن رہنے کے بعد واپس آنے والے پاکستانی مسافر اپنے ذاتی استعمال کی اشیا بغیر ڈیوٹی ادا کیے اب بھی اپنے ساتھ لا سکتے ہیں۔
ان میں موبائل فون، الیکٹرک شیور، ذاتی کپڑے، زیورات، بچوں کے کھلونے اگر بچہ ساتھ ہو، ذاتی وہیل چیئر، استری، ہیئر ڈرائر اور ہیئر ڈریسر شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 200 سگریٹس، 50 سگار، 500 گرام تمباکو، گھڑی، لیپ ٹاپ اور اس کا زیر استعمال چارجر بھی ساتھ لا سکتے ہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/May/42961/2022/vehcile_afp.jpg)
ایف بی آر کے بیگج قواعد کے مطابق ایسے مسافر خواتین و حضرت جن کا پاکستان سے باہر آٹھ دن قیام ہو وہ بغیر کوئی ڈیوٹی ادا کیے مندرجہ ذیل اشیا اپنے ساتھ لا سکتے ہیں۔
ذاتی استعمال کی وہ تمام اشیا جن کا ذکر سات دن سے کم رہنے والوں کی مد میں اوپر ہوچکا ہے وہ اس کیٹیگری کے افراد اپنے ہر دورے پر لا سکتے ہیں۔
ایسے افراد ایک کیلنڈر سال میں صرف پہلے دورے کے دوران مندرجہ ذیل اشیا بھی بغیر ڈیوٹی کے لاسکتے ہیں۔
ایک ریڈیو اور ایک ٹیپ ریکارڈر، ایک وی سی آر یا ڈی وی ڈی پلیئر یا ملتا جلتا آلہ، ایک عام کیمرہ اور ایک ویڈیو کیمرہ، ذاتی زیورات مناسب مقدار میں، پیشہ ورانہ آلات جن کی مالیت 500 امریکی ڈالر سے زائد نہ ہو۔
![](/sites/default/files/pictures/May/42961/2022/tv_afp.jpg)