ملبوسات کی دکانوں کی 100 فیصد سعودائزیشن کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے تفتیشی کارروائیاں
سعودائزیشن کے فیصلے کے باوجود غیرملکی دکانوں پرنظرآ رہے ہیں( فوٹو: عکاظ)
سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے کہا ہے کہ ’عبایوں اور زنانہ ملبوسات فروخت کرنے والی دکانوں کی سو فیصد سعودائزیشن کے فیصلے پرعمل درآمد کے لیے مسلسل تفتیشی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔‘
عکاظ اخبار کے مطابق وزارت افرادی قوت نے یہ وضاحتی بیان مقامی شہریوں کے اس استفسار کے جواب میں جاری کیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ’طائف، مکہ مکرمہ، جدہ اور سعودی عرب کے کئی اورعلاقوں میں غیرملکی کارکن زنانہ ملبوسات اورعبائے کی دکانوں پر کام کر رہے ہیں۔‘
100 فیصد سعودائزیشن کے فیصلے کے باوجود غیرملکی دکانوں پر بھی نظرآ رہے ہیں۔
وزارت افرادی قوت نے وضاحتی بیان میں کہا کہ ’سعودائزیشن کے فیصلے کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ عبایوں اور زنانہ ملبوسات کی سو فیصد سعودائزیشن کا فیصلہ پوری قوت سے نافذ کیا جا رہا ہے۔ جہاں بھی اس کی خلاف ورزی نظر آتی ہے اس کا نوٹس لیا جا رہا ہے۔ وزارت انسپکٹرز مسلسل دورے کررہے ہیں اور تفتیشی مہم جاری ہے۔‘
مقامی شہریوں نے ایک استفسار یہ بھی کیا ہے کہ ’سو فیصد سعودائزیشن کا فیصلہ ناکام ہونے کی ایک وجہ یہ تو نہیں کہ سعودی کارکن خواتین کچھ عرصے کام کرنے کے بعد ملازمت چھوڑ رہی ہوں اور ان کی جگہ غیرملکی خواتین کی خدمات حاصل کی جا رہی ہوں۔‘
وزارت افرادی قوت نے اعتراف کیا کہ ’ریٹیل کے کاروبار میں یہ بات مشاہدے میں آ رہی ہے کہ کارکن خواتین ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتی رہتی ہیں۔‘