چار پیشوں میں سو فیصد سعودائزیشن، کوئی غیر ملکی کام نہیں کرسکے گا
غیرملکی کی ملازمت غیر قانونی ہوگی، سو فیصد خلاف ورزی شمار کیا جائے گا(فائل فوٹو روئٹرز)
سعودی وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود امور کے ماہر ماجد القعیط نے کہا ہے کہ’ اتوار8 مئی 2022 سے سیکریٹری، ٹرانسلیٹر، سٹاک کیپر اور ڈیٹا انٹری آپریٹر کے پیشوں میں کسی ایک پر بھی غیرملکی کام نہیں کرسکتا‘۔
’جوان پیشوں میں سے کسی ایک پر کام کرتا پایا جائے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ اسے قانون کی سو فیصد خلاف ورزی کرنے والا شمار کیا جائے گا‘۔
الاخباریہ چینل سے گففتگو کرتے ہوئے ماجدالقعیط نے کہا کہ’ چاروں پیشوں کی سو فیصد سعودائزیشن کا اعلان کیا گیا ہے‘۔
’اس کے بموجب کسی بھی غیرملکی کو ان میں سے کسی ایک بھی پیشے پر کام کی اجازت نہیں۔ یہ چاروں پیشے اب سعودیوں کے لیے مختص ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ماضی میں بعض پیشوں کی جزوی سعودائزیشن کی گئی جس کا مطلب یہ تھا کہ مخصوص تعداد میں غیرملکی بھی ان پیشوں پر کام کے مجاز تھے‘۔
’جہاں تک نئے چار پیشوں کا تعلق ہے تو ان کی سو فیصد سعودائزیشن کی گئی ہے۔ ان میں سے کسی بھی پیشے پر کسی بھی غیرملکی کی ملازمت غیر قانونی ہوگی اسے سو فیصد خلاف ورزی شمار کیا جائے گا‘۔
پروگرام کے مطابق چاروں پیشوں کی سعودائزیشن کے فیصلے سے 20 ہزار سعودی لڑکوں اور لڑکیوں کو ملازمتیں ملیں گی۔
یاد رہے کہ وزیر افرادی قوت و سماجی بہبود انجینیئر احمد الراجحی نے 24 اکتوبر2021 کو فیصلہ کیا تھا کہ مملکت میں سیکریٹری، مترجم، سٹاک کیپر اور ڈیٹا انٹری آپریٹرز کے پیشے سعودیوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں تاکہ مقامی شہریوں کو ان شعبوں میں مناسب ملازمتیں آسانی سے مل سکیں۔
وزارت افرادی قوت نے نیا فیصلہ لیبر مارکیٹ میں سعودی نوجوانوں کی شراکت کا دائرہ بڑھانے اور قومی معیشت میں ان کی کارکردگی موثر بنانے کی قومی پالیسی کے تحت کیا ہے۔