ریاست مخالف لانگ مارچ ہوا تو سختی سے نمٹا جائے گا: رانا ثنااللہ
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ انتشار کے لیے پارلیمنٹ لاجز اور کے پی کے ہاؤس میں مسلح افراد کو ٹھہرایا گیا (فوٹو: اے پی پی)
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ میں مسلح افراد کی موجودگی کے بیان کے بعد اب مزید کسی ثبوت کی ضرورت نہیں ہے کہ یہ گولی چلانے کے ارادے سے آئے تھے۔‘
منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان سو فیصد نہیں بلکہ 200 فیصد گولی چلانے کے ارادے سے ہی آئے تھے۔ پی ٹی آئی والوں کا مقصد جلسہ کرنا نہیں بلکہ افراتفری اور انتشار پھیلانا تھا۔‘
انہوں نے الزام عائد کیا کہ انتشار پھیلانے کے لیے پارلیمنٹ لاجز اور کے پی کے ہاؤس میں مسلح افراد کو ٹھہرایا گیا۔ ’جتھوں نے پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا جب روکا گیا تو پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی۔‘
رانا ثنااللہ نے یہ بھی بتایا کہ ’یہ لوگ کہاں کہاں سے آئے تھے ہم نے سب کو مارک کر لیا ہے جبکہ کابینہ میں تجویرز رکھی ہے کہ ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔‘
وزیر داخلہ کے بقول ’ پاکستان پینل کوڈ کے تحت جرم ہوا جو قابل سزا ہے۔ مقدمے کی وفاق سے اجازت درکار ہے۔ کابینہ کی سب کمیٹی مقدمے کے حوالے سے کابینہ کو اپنی رائے سے آگاہ کرے گی۔‘
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’یہ فتنہ اور فساد مارچ تھا۔ پنجاب سے کوئی فسادی ٹولے کا حصہ نہیں بنا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ریاست مخالف لانگ مارچ ہوا تو سختی سے نمٹا جائے گا۔‘