انہوں نے کہا کہ ’سپریم کورٹ اگر ہمیں تحفظ دیتا ہے تو ایک سٹریٹیجی ہوگی ہماری۔ اور اگر نہیں دیتا تو پھر آج آپ سب کے سامنے کھڑے ہو کر کہتا ہوں کہ پھر میری دوسری سٹریٹیجی ہوگی اور پھر جو بھی یہ رکاوٹیں کھڑی کریں گے تو پھر ہم پلان کر کے جائیں گے۔ اس مرتبہ تیاری ہم نے نہیں کی تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ 62 سال سے پاکستان آدھا ملٹری ڈکٹیشن اور آدھا دو خاندانوں کے ہاتھ میں رہا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ’شریف خاندان سے گھٹیا اور غلیظ خاندان آج تک نہیں دیکھا۔ میں 26 سال سے ان کے خلاف جہاد کر رہا ہوں، سپریم کورٹ نے ان کا ٹھیک نام سسیلین مافیا رکھا ہے کیونکہ یہ مافیا ہے۔‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ شریف خاندان کے کیسز سپریم کورٹ مانیٹر کرے اور جج تعینات کرے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’آج پاکستان جہاں کھڑا ہے تو وکلا اور ججز کے لیے بہت بڑا امتحان ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بیرونی سازش کے تحت جو وقت ہم پر آ گیا ہے اگر اس کا مقابلہ ہم نے نہیں کیا تو آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک فیصلہ کن وقت پر کھڑا ہے۔ ’پہلی دفعہ ہے کہ پاکستان کی ایک جمہوری حکومت کو ہٹایا گیا ہے۔ ہماری حکومت پر کرپشن کا الزام نہیں۔‘
عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ جمہوریت کی بنیاد ہی اخلاقیات پر ہوتی ہے۔ ’ماضی میں جب بھی فوج جمہوری حکومتوں کو ہٹاتی تو عوام مٹھائیاں بانٹا شروع کر دیتے۔‘
ان کے مطابق ’ہماری حکومت کے دوران معاشی نمو چھ فیصد تھی۔ ریکارڈ فصلیں تیار ہوئیں۔ ریکارڈ آمدنی اور ٹیکس وصول ہوئے۔ ہماری حکومت نے ریکارڈ ایکسپورٹ کی۔‘
انہوں نے کہا کہ امریکہ سے آئے مراسلے میں واضح طور پر دھمکی تھی۔’امریکی سفارت کار ڈونلڈ لو دھمکی دیتا ہے کہ عمران خان کو اگر نہیں ہٹایا تو پاکستان کو مشکلات کا سامنا ہوگا۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’مراسلہ باقاعدہ میٹنگ کا تھا، وزیراعظم تو میں ہوں تو کس طرح ڈونلڈ لو کہہ رہا ہے کہ اس کو ہٹا دو۔‘
’وفاقی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے‘
خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی محمود خان نے وکلا کنوشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وفاقی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس فائل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ پر 302 کا مقدمہ کریں گے اور ان کو نہیں چھوڑیں گے۔ ’اس وقت ہم پرامن جلوس میں گئے۔ خان صاحب جب کال دیں گے تو میں بتاؤں گا کہ خیبرپختونخوا کی فورس استعمال کروں گا۔ ہم نہیں چھوڑیں گے۔‘