Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور ہائی کورٹ کا دعا زہرہ کو ایک ہفتے میں پیش کرنے کا حکم

عدالت نے ریمارکس دیے کہ دعا زہرہ کے وکیل اور خاندان تعاون نہ کرے تو پولیس کارروائی کرے (فوٹو:پنجاب پولیس)
لاہور ہائیکورٹ نے مبینہ اغوا کیس میں پولیس کو دعا زہرہ کو ایک ہفتے میں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
بدھ کو لاہور ہائی کورٹ میں دعا زہرہ کی ساس اور شوہر کے بڑے بھائی کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ 
جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ ’دعا زہرہ کہاں ہے، کیوں پیش نہیں کیا گیا؟‘ جس کے جواب میں وکیل رائے خرم نے بتایا کہ دعا زہرہ کا ان کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’دعا زہرہ نے 19 مئی کو آخری کال کر کے کیس کا پوچھا تھا۔
عدالت نے پوچھا کہ ’دعا زہرہ کی لوکیشن کہاں کی ہے؟‘ جس پر پولیس افسر نے بتایا کہ ’ان کی لوکیشن پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی آ رہی ہے۔‘
دعا زہرہ کے وکیل نے استدعا کی کہ ’عدالت میڈیا پر کیس رپورٹ نہ کرنے کا حکم دے تو وہ پیش ہو جائیں گی۔‘
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ ’ہم میڈیا کو منع کر دیتے ہیں یہ کیس رپورٹ نہ ہو۔‘
پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ مقامی پولیس دعا زہرا کی ساس اور جیٹھ کو ہراساں نہیں کر رہی۔
عدالت نے ایس ایس پی کو حکم دیا کہ دعا زہرہ کو ایک ہفتے کے اندر اندر عدالت پیش کیا جائے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس میں کہا کہ دعا زہرہ کے وکیل اور خاندان تعاون نہ کرے تو پولیس قانونی کارروائی کرے۔
لاہور ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کردی۔ 

شیئر: