’مرضی سے گھر چھوڑا‘، کراچی سے لاپتا ہونے والی دعا زہرا مل گئیں
’مرضی سے گھر چھوڑا‘، کراچی سے لاپتا ہونے والی دعا زہرا مل گئیں
منگل 26 اپریل 2022 7:43
دعا زہرہ کا کہنا تھا کہ ’میرے گھر والے میری عمر غلط بتا رہے ہیں‘ (فوٹو: سکرین گریب)
کراچی سے لاپتا ہونے والی دعا زہرا کو لاہور پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے جبکہ دوسری جانب دعا زہرا کا ویڈیو بیان بھی سامنے آیا ہے۔
منگل کو لاہور پولیس کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’لاہور پولیس نے کراچی سے لاپتا ہونے والی دعا زہرا کو ٹریس کر لیا ہے۔ دعا زہرا اور ان کے شوہر ظہیر احمد ڈی پی او آفس اوکاڑہ موجود ہیں اور دونوں کو لاہور لایا جا رہا ہے۔‘
دوسری جانب دعا زہرا نے اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ انہیں کسی نے اغوا نہیں کیا بلکہ وہ اپنی مرضی سے گھر چھوڑ کر گئی ہیں۔
ویڈیو کلپ میں دعا زہرا نے بتایا کہ ’میں اپنی مرضی سے اپنے گھر سے آئی ہوں مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا تھا۔ میں نے اپنی مرضی سے ظہیر احمد سے شادی کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میرے گھر والے زبردستی میری شادی کسی اور سے کروانا چاہ رہے تھے۔ مجھے مارتے تھے جس پہ میں راضی نہیں ہوئی۔‘
دعا زہرا نے یہ بھی بتایا کہ ان کے گھر والے ان کی عمر غلط بتا رہے ہیں۔ ’میں بالغ ہوں میری عمر 18 سال ہے۔ میں اپنے گھر سے کوئی قیمتی سامان نہیں لائی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے اپنی مرضی سے ظہیر احمد سے کورٹ میرج کی ہے۔ کسی کی کوئی زور زبردستی نہیں ہے۔ خدارا مجھے تنگ نہ کیا جائے۔‘
’بیٹی سے جو کہلوایا جا رہا ہے وہ بول رہی ہے‘
منگل کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعا زہرا کے والد مہدی علی کاظمی نے ویڈیو بیان کے حوالے سے کہا کہ ’ہو سکتا ہے میری بچی کی ویڈیوز بنا کر اسے بلیک میل کیا ہو۔ میری بیٹی سے جو کہلوایا جا رہا ہے وہ اسی طرح بول رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’گیم کے اندر میسیجنگ سسٹم سے لڑکے نے میری بیٹی کو ٹریپ کیا۔‘
ہدی علی کاظمی نے اپنی بیٹی کی بازیابی کے لیے حکومت پاکستان، حکومت سندھ، پولیس اور ایجنسیز کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’مجھے چائلڈ پروٹیکشن بیورو پر اعتماد ہے، بچی ان کے حوالے کی جائے۔‘
دعا زہرا نے سیشن عدالت سے رجوع کر لیا
دوسری جانب دعا زہرا نے لاہور کی سیشن عدالت میں درخواست دائر کی ہے جس میں انہوں نے موقف اپنایا ہے کہ ان کے والد زبردستی ان کی شادی کزن سے کرانا چاہتا تھے، اس لیے انہوں نے پسند کی شادی کی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ ہی رہنا چاہتی ہے تاہم والد اور کزن مسلسل ہراساں کر رہے ہیں۔
درخواست میں عدالت سے تحفظ فراہم کرنے کی استدعا کی گئی جس پر ایڈیشنل سیشن جج نے دعا زہرا کے والد اور کزن کو انہیں ہراساں کرنے سے روک دیا۔
خیال رہے کہ 16 اپریل کو کراچی کے علاقے الفلاح سوسائٹی سے دعا زہرا اپنے گھر کے باہر سے لاپتہ ہو گئی تھیں۔
گذشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تصدیق کی تھی دعا زہرا کا پتا چل گیا ہے جبکہ دعا کے والدین کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ان کی بیٹی کے ملنے کے حوالے سے ان کے پاس کوئی تفصیل نہیں ہے۔
کراچی پولیس کے ایک ذمہ دار پولیس افسر نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ دعا زہرا کا سراغ مل گیا ہے۔ وہ لاہور میں موجود ہیں اور اپنی مرضی سے وہاں رہ رہی ہیں۔
دعا زہرا کے لاپتہ ہونے کے بعد ان کا ایک مبینہ نکاح نامہ بھی سامنے آیا تھا جس پر ان کی عمر 18 سال لکھی ہوئی ہے جبکہ دعا کے والدین کا دعویٰ ہے کہ ان کی بیٹی کی عمر چودہ سال ہے۔
یاد رہے گذشتہ روز کو لاہور پولیس نے دعا زہرا کے ملنے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’لاہور پولیس کو کراچی پولیس نے لڑکی کا نکاح نامہ فراہم کیا ہے۔ پولیس نکاح نامے پر درج پتے سے لڑکی کو تلاش کر رہی ہے۔‘