Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی شامی سرحدی علاقے میں بفرزون بنانے کا ارادہ رکھتا ہے

ترکی میں موجود شامی مہاجرین میں سے ایک ملین کی واپسی ممکن ہو سکے گی۔ فوٹو عرب نیوز
ترک صدر طیب اردگان  کا کہنا ہے کہ شامی کرد جنگجوؤں کو پیچھے دھکیلنے اور سرحدی علاقے میں طویل عرصے سے مطلوب بفر زون بنانے کے لیے  بڑے فوجی آپریشن کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
اے پی نیوز ایجنسی کےمطابق شاید ہی کوئی دن ایسا گزرتا ہو جس میں شامی کرد جنگجوؤں، ترک افواج اور ترکی کے حمایت یافتہ شامی اپوزیشن کے بندوق برداروں کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ نہ ہوتا ہو جو زیادہ تناؤ کا سبب ہے۔

ترکی میں 3.7 ملین سے زائد شامی مہاجرین موجود ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان یوکرین کی جنگ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پڑوسی ملک شام میں اپنے مقاصد کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
انقرہ کی جانب سے اس فوجی آپریشن کے باعث  خطرات اور پیچیدگیوں میں اضافہ ہو گا جس  کے بعد ترکی کے امریکہ اور روس دونوں کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کا خطرہ ہے۔
اس عمل سے جنگ زدہ علاقے میں نقل مکانی کی نئی لہر پیدا ہونے کا خطرہ بھی ہے جہاں داعش گروپ اب بھی  کسی سائے میں موجود ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ  طیب اردگان نے  شام میں 30 کلومیٹرکا علاقہ بفرزون بنانے کے لیے ترکی کی کوششوں کو دوبارہ شروع کرنے کے منصوبے کا خاکہ پیش کیا تھا۔
ترکی  کی جنوبی سرحد کے ساتھ ساتھ امریکی اتحادی شامی کرد جنگجوؤں کے خلاف سرحد پار سے مداخلت کے ذریعے اردگان یہ بفر زون2019 میں بنانا چاہتے تھے۔

ترکی پہلے ہی علاقے میں بڑے حصے پر کنٹرول حاصل کئے ہوئے ہے۔ فوٹو عرب نیوز

ترکی نے شام کے اندر2016 سے تین بڑی کارروائیاں کی ہیں جن میں شام کی اہم کرد ملیشیا ، پیپلز پروٹیکشن یونٹس یا  وائی پی جی تنظیم کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
قبل ازیں ترکی شام میں تین فوجی کارروائیوں کے ذریعے پہلے ہی شامی علاقوں عفرین، تل ابیض جرابلس کے قصبوں سمیت ایک بڑے حصے پر کنٹرول حاصل کئے ہوئے ہے۔
ترکی ان علاقوں میں ہزاروں ہاوسنگ یونٹس بنانے کا ارادہ رکھتا ہے تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ترکی میں موجود 3.7 ملین شامی مہاجرین میں سے تقریبا ایک ملین مہاجرین کی رضاکارانہ طور پر واپسی کو ممکن بنایا جا سکے۔

شیئر: