سعودی طالبہ کی ذہنی ریاضی کے عالمی مقابلے میں دوسری پوزیشن
25 سے زائد ممالک کے سینکڑوں ہونہار طلبہ نے مقابلے میں حصہ لیا( فوٹو عرب نیوز)
ایک سعودی طالبہ نے اس سال کے ذہنی ریاضی کے عالمی مقابلے میں دوسری پوزیشن حاصل کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب سمیت 25 سے زائد ممالک کی نمائندگی کرنے والے سینکڑوں ہونہار طلبہ نے اس سال کے مقابلے میں حصہ لیا۔
تبوک سے تعلق رکھنے والے پرائمری سکول کی طالبہ اعتزازالنفیعی نے ریاضی کے 100 سوالات حل کر کےعالمی ریکارڈ توڑ دیا۔
ریاضی کا سوال حل کرنے میں زیادہ تر لوگوں کو چند منٹ لگ سکتے ہیں۔ تاہم النفائی کو صرف ایک یا دو سیکنڈ لگتے ہیں۔
مقابلے کی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ اعتزازالنفیعی تیز رفتاری سے مسائل کا سامنا کرتی ہیں، نمبروں کا تصور کرتی ہیں اور اپنے حسابات کو لاگو کرتی ہیں۔
اعتزازالنفیعی نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ’ میں سب سے پہلے چھوٹے باصلاحیت پروگرام میں شامل ہوئی اور پہلا درجہ مکمل کیا۔ اس کے بعد میں دوسرے درجے پر چلی گئی اور میں نے ذہنی (ریاضی) اور اباکس کی تربیت شروع کر دی۔‘
دماغی حساب کے اباکس نظام میں وہ لوگ شامل ہوتے ہیں جو ریاضی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک اباکس کا تصور کرتے ہیں۔ حساب کتاب کے دوران کوئی فزیکل اباکس استعمال نہیں کیا جاتا ہے کیونکہ مشق بہت تیز رفتاری سے کی جاتی ہے اور جوابات لکھے جاتے ہیں۔
اعتزازالنفیعی نے کہا کہ ’ میں نے مقابلے کے لیے بنیادی طور پر ذہنی حساب کتاب پر اپنی توجہ مرکوز کی اور اس کے بعد میں شرم الشیخ میں ذہنی ریاضی کے مقابلے میں حصہ لینے کے لیے کوالیفائی کر گئی۔‘
اعتزاز النفیعی نے کہا کہ ’سخت تربیت کے بعد میں بین الاقوامی سطح پر دوسرا مقام حاصل کرنے پر خوش ہوں۔ مجھے اس کامیابی پر بہت فخر ہے جو مملکت میں طلبہ کی کامیابیوں میں اضافہ کرے گی۔‘
انہوں نے اپنے استاد کی کوششوں کی بھی تعریف کی جنہوں نے اس دو روزہ ایونٹ میں حصہ لینے کے لیے کافی اچھی تربیت دی۔
اس سالانہ مقابلے کا انعقاد ورلڈ ایسوسی ایشن آف مینٹل آرتھمیٹک سکولز نے کیا ہے۔
ورلڈ ایسوسی ایشن آف مینٹل آرتھمیٹک سکولز کا کہنا ہے کہ یہ مقابلہ سکولوں کے لیے بھی ایک موقع ہے کہ وہ طلبہ کی کامیابیوں کو عالمی سطح پر اجاگر کریں اور اپنی غیر معمولی صلاحیتوں اور مہارتوں کا مظاہرہ کریں۔
ورلڈ ایسوسی ایشن آف مینٹل آرتھمیٹک سکولز نے کہا کہ عالمی مقابلے میں شرکت طلبہ اور ان کے والدین کے لیے ’حوصلہ افزائی‘ ہے جو اپنے بچوں کی اعلیٰ کامیابیوں کے گواہ ہوں گے۔