جنگل میں آگ لگانے کا الزام، ٹک ٹاکر ڈولی کی ضمانت منظور
17 مئی کو ٹک ٹاکر ڈولی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا (فوٹو: انسٹاگرام ڈولی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مارگلہ ہلز میں آگ لگا کر ویڈیو بنانے کے الزام کا سامنا کرنے والی ٹک ٹاکر نوشین سعید عرف ڈولی کی ضمانت منظور کر لی ہے۔
بدھ کو کیس کی سماعت کے دوران جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ کیا ایسے شواہد موجود ہیں جن سے ثابت ہو کہ آگ ڈولی نے لگائی؟
عدالت نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ آگ لگنے سے درختوں کا کتنی مالیت کا نقصان ہوا؟ جس پر پولیس نے بتایا کہ تخمینہ لگانا ہے کہ کتنا نقصان ہوا ہے۔
سماعت کے آخر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ٹک ٹاکر کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی۔
ٹک ٹاکر ڈولی کے وکیل نے سماعت کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ عدالت میں ایسے سوال اٹھائے گئے کہ اگر کوئی شخص کسی لاش کے پاس ٹک ٹاک بنائے تو کیا اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ قتل اسی نے کیا ہے۔
اس موقع پر ٹک ٹاکر نے صحافیوں کو بتایا کہ انصاف ہوا ہے، میں نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا تھا اور نہ ایسا سوچ سکتی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ہری پور میں تھیں جبکہ واقعہ کوہسار کا بتایا جا رہا ہے جو کہ وہاں سے بہت دور ہے۔
ان کے مطابق ’مجھے یقین تھا کہ انصاف ہو گا، اور ایسا ہی ہوا۔‘
خیال رہے 17 مئی کو جنگل میں مبینہ طور پر آگ لگا کر فوٹو شوٹ کروانے والی ماڈل اور ٹک ٹاکر ڈولی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یہ مقدمہ کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے ڈائریکٹر شعبہ ماحولیات اعجازالحسن کی مدعیت میں تھانہ کوہسار میں درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ’ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں ڈولی نام کی ٹک ٹاکر جنگل میں آگ لگا کر ویڈیو شوٹ کروا رہی ہیں جو کہ مارگلہ ہلز کا علاقہ ہے جہاں کچھ دنوں سے آتشزدگی کے واقعات ہو چکے ہیں۔‘
ڈولی کے نام سے شہرت رکھنے والی ماڈل اور ٹک ٹاکر نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں انہیں ایک جنگل میں ماڈلنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔