سعودی پبلک پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ کمپنی کے اکاؤنٹ چیک کرتے ہوئے اگر چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے علم میں کمپنی کی کوئی خلاف قانون، قابل سزا سرگرمی آئے ہو تو وہ اسے چھپانے کا مجاز نہیں اور اگر ایسا کیا جاتا ہے تو اس پر سزا ہو گی۔
مزید پڑھیں
-
پبلک پراسکیوشن میں نئے ارکان کا تقرر، خواتین شاملNode ID: 482416
سبق ویب سائٹ کے مطابق پبلک پراسیکیوشن کے ٹوئٹر پر اس حوالے سے توجہ دلائی گئی ہے کہ جو چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کسی بھی کمپنی کا حساب چیک کرتے وقت اس کی خلاف قانون سرگرمیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرے گا اور اس کی اطلاع ذمہ داران کو نہیں دے گا یا مقررہ نظام کے مطابق اس حوالے سے کارروائی نہیں کرے گا تو اسے ایک برس قید اور 10 لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا ہوگی۔
یاد رہے کہ سعودی عرب سمیت دنیا کے تمام متمدن ملکوں میں کمپنیوں کا حساب کتاب چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کے ذریعے چیک ہوتا ہے۔ اس کی رپورٹ سرکاری اور نجی اداروں کی جانب سے اعتبار کی نظر سے دیکھی جاتی ہے۔ اگر وہ اعتبار پر پورا نہیں اترے گا تو ایسی صورت میں اس کے خلاف باقاعدہ قانونی کارروائی ہوگی۔