معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایف ایم سے قسط میں تاخیر اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی کی وجہ سے روپے پر دباؤ دیکھا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ حکومتی اخراجات میں کمی نہ ہونا اور امپورٹ بل بھی بڑھنے کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے۔
جنرل سیکریٹری ایکسچینچ کمپینیز آف پاکستان ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے اثرات آنے والے دنوں میں ضرور نظر آئیں گے، تاہم موجودہ صورتحال میں ملکی معیشت کو بہت سے چیلنچز کا سامنا ہے۔
’ایک جانب امپورٹ بل میں اضافہ ہے تو دوسری جانب آئی ایم ایف کی قسط میں تاخیر کی وجہ سے پاکستانی روپے پر دباؤ رپورٹ کیا جا رہا ہے۔‘
ماہرین کے مطابق ’آئی ایف ایم سے قسط میں تاخیر اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی سے روپے پر دباؤ ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
ان کے مطابق ’تیل کی مد میں سبسڈی ختم کرنے سے کچھ ریلیف ضرور ملے گا لیکن حکومت کو اب بھی کئی سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومتی اخراجات کو کم کیے بغیر معیشت میں بہتری ممکن نہیں ہے۔‘
الفا بیٹا کور کے سی ای او خرم شہزاد کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف پروگرام جب تک فائنل نہیں ہوجاتا اس وقت تک روپے کی قدر میں بہتری ممکن نظر نہیں آ رہی۔
انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت مقامی مارکیٹ میں ڈالر کی مانگ زیادہ ہے جس کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ موجودہ معاشی صورتحال میں حکومت سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کے اقدامات کرے۔‘
کاروباری ہفتہ کے آخری روز سٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان رہا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فاریکس ڈیلرز کے مطابق ’اوپن مارکیٹ میں ڈیڑھ روپے کے اضافے سے ڈالر 209.50 سے 211 پر پہنچ گیا۔ اس نئے اضافے کے بعد ڈالر211 روپے کی بلند ترین سطح تک گیا ہے جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں بھی ڈالر 208 روپے پر ہے۔‘
دوسری جانب پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی کے باعث ہنڈرڈ انڈیکس 42 ہزار کی حد عبور کرگیا۔ مارکیٹ 520 پوائنٹس کے اضافے سے 42 ہزار251 پر ٹریڈ ہو رہی ہے۔
یاد رہے گذشتہ روز مارکیٹ 291 پوائنٹس کے اضافے سے 41 ہزار سات سو 30 پر بند ہوئی تھی۔