Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اداروں کے خلاف بیان:’عدالت میں معذرت‘،ایمان مزاری کے خلاف مقدمہ ختم

سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی صاحبزادی اور پاکستان میں انسانی حقوق کی سرگرم کارکن ایمان مزاری کی اداروں کے خلاف نامناسب الفاظ کے استعمال کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست منظور کر لی گئی ہے۔
پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کے مقدمے کو ختم کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔
ایمان مزاری کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ’عدالتی ہدایت پر ہم تحفظات کے باوجود تفتیش کا حصہ بنے، پولیس کو کچھ بیان دے رہے تھے وہ کچھ اور ہی لکھ رہے تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پولیس کو کہا ہم خود تحریری بیان جمع کرائیں گے، ہم نے تو پہلے دن کہہ دیا تھا جولفظ بولا گیا اس کا کوئی جواز نہیں۔‘
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریماکس دیے کہ ’ایمان مزاری آفیسر آف کورٹ ہیں ان کو ایسے الفاظ نہیں بولنے چاہییں۔‘
انہوں نے استفسار کیا کہ ایمان مزاری معذرت کر چکیں اب مزید کیا چاہتے ہیں؟ جس پر وزرات دفاع کے وکیل نے جواب دیا کہ ایمان مزاری باقاعدہ پریس میں اپنے بیان پر معافی مانگیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ’وہ اس عدالت کے سامنے اپنے بیان پر معذرت کا اظہار کر چکی ہیں، اس بیان کا وقت بھی دیکھیں ان کی والدہ کے ساتھ اس وقت کیا ہوا تھا۔‘
عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے ایمان مزاری کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا۔
یاد رہے کہ ایمان مزاری اس مقدمے میں ضمانت پر تھیں اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے انھیں ایک ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے پر ضمانت قبل از گرفتاری دی تھی۔

شیئر: