سعودی عرب کے ولی عہد شہزاہ محمد بن سلمان کے دورہ مصر کو دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعلقات میں مزید مضبوطی کی علامت پر دیکھا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور مصر کئی دہائیوں سے گہرے رشتے میں بندھے ہیں اور دونوں ممالک نے انفرادی اور اجتماعی طور پر علاقائی رابطے کو برقرار رکھنے کے لیے اتحاد اور تعاون کو مضبوط کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’سعودی عرب سے تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں‘Node ID: 679176
-
سعودی ولی عہد سہ ملکی دورے کے پہلے مرحلے میں مصر پہنچ گئےNode ID: 679206
تاریخی تعلقات کی اسی روایت کو برقرار رکھنے کے لیے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پیر کو قاہرہ پہنچے تھے۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور مصر کے درمیان مثالی تعلق پوری عرب دنیا میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کو خطے کا اہم اتحادی سمجھتے رہے ہیں۔
اس پالیسی کا سلسلہ سات مئی 1936 کو اس وقت شروع ہوا تھا جب مصر نے سرکاری طور پر سعودی عرب کو تسلیم کیا تھا۔
دونوں ممالک نے کئی برسوں میں مضبوط اور قریبی سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں، یہاں تک کہ مشکل ادوار میں بھی رکاوٹوں اور اختلافات پر قابو پایا۔
1945 اور 1946 کے دوران شاہ عبدالعزیز اور شاہ فاروق کے سرکاری دوروں میں علاقائی خدشات اور سلامتی و استحکام جیسے نکات کو ایجنڈوں میں سرفہرست رکھا گیا، جبکہ مسئلہ فلسطین، شام اور لبنان سمیت اسرائیلی ریاست کے سامنے آنے جیسے معاملات اور مشترکہ مفادات اور تعلقات کو مضبوط بنانے پر بھی خصوصی توجہ دی گئی۔
سعودی ولی عہد، نائب وزیراعظم و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان آج کل تین ملکوں کے دورے پر ہیں، جس کے پہلے مرحلے میں وہ کل مصر پہنچے تھے اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے ان کا خیرمقدم کیا تھا۔