Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نیب ترامیم کرنے والوں کو جیل میں ڈالنا چاہیے، عدالت میں چیلنج کریں گے‘

عمران خان نے کہا کہ ’ان لوگوں نے پوری کوشش کی کہ فیٹف کا قانون پاس نہ ہو‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’حکومت کی جانب سے نیب ترامیم کے بعد اب جعلی اکاؤنٹ میں پیسہ آئے گا تو ان کو نہیں ثابت کرنا پڑے گا بلکہ نیب کو ثابت کرنا پڑے گا۔‘
منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’جس ملک میں قانون طاقتور کے لیے ہو تو وہ ملک تباہ ہو جاتا ہے اس کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا۔ کمی ایک ہی چیز کی ہے اور وہ ہے انصاف کی۔‘
’جب تک پاکستان کے بڑے مجرم قانون کے نیچے نہیں آتے تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اسمبلی میں جو کچھ ہوا ملک کی توہین ہے۔ جن لوگوں نے جس بے شرمی سے نیب ترامیم کی ہیں انہیں جیل میں ہونا چاہیے۔‘
’یہ امپورٹڈ حکومت اسی لیے اسمبلی میں آئی تاکہ اپنے کیسز ختم کرسکے۔ ان کے وزیر خرم دستگیر نے کہا کہ عمران خان نے انہیں جیل میں ڈال دینا تھا۔ شہباز شریف نے جیل میں اس لیے ہونا تھا کہ اس کے اور اس کے بیٹے پر نیب کیسز ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اب ان کے سیاست دان بچ جائیں گے نیب کیسز سے۔ آصف زرداری بچ جائے گا۔ کوئی پاپڑ والا تھا اور کوئی چینی والا تھا۔ انہوں نے شق 14 میں ترمیم کی ہے جس کے مطابق جعلی اکاؤنٹس میں جو پیسے آخر میں ہوں گے اس پر کارروائی ہوگی چاہیے وہ چند روپے ہوں۔‘
’آمدن سے زائد اثاثے ہوں تو ہمیں بتانا پڑتا ہے کہ یہ پیسے کہاں سے آئے۔ انہوں نے اب نیب پر بوجھ ڈال دیا ہے کہ وہ ثابت کرے۔ اب ان کے سب لوگ بچ جائیں گے۔ سیکشن 21 کے مطابق بیرون ملک سے آنے والی اطلاعات کیس کا حصہ نہیں ہوں گی۔‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’منی لانڈرنگ نیب سے نکال کر ایف آئی اے کے حوالے کردی گئی ہے۔ ایف آئی اے رانا ثنااللہ کے نیچے ہے۔ اب یہ بے نامی سے بچ جائیں گے۔ اجازت دی جا رہی ہے کہ اگرکوئی وزیر یا بیوروکریٹ جس کے نام مرضی جائیداد کرے۔‘
’انہوں نے مجھے ساڑھے تین سال بلیک میل کیا کہ انہیں این آر او دیا جائے۔ جب فیٹف کا قانون بن رہا تھا تو انہوں نے پوری کوشش کی کہ قانون پاس نہ ہو اور انہوں نے واک آؤٹ کیا۔‘
عمران کا کہنا تھا کہ ’اب ان کو این آر او ٹو مل گیا ہے۔ پہلے مشرف نے انہیں این آر او دیا۔ ان کی جو دولت باہر پڑی ہے اسے پکڑنا ممکن نہیں ہے۔ امیر ملکوں کو فائدہ ہوتا ہے کہ پیسہ ان کے ملک میں آرہا ہے۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’جن لوگوں نے اس حکومت کو ہم پر مسلط کیا ہے انہیں تاریخ معاف نہیں کرے گی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’ان کو مہنگائی کی کوئی فکر نہیں تھی اور نہ ہی معیشت کی فکر تھی۔ ان کی اہلیت ایسی ہے کہ یہ تباہی کی طرف جا رہے ہیں۔ ان کا مقصد چوری بچانا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نیب ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ جا رہے ہیں۔ میں آپ کو کال دوں گا اور ان کے خلاف جدوجہد کرتا رہوں گا۔‘
’جن لوگوں نے اس حکومت کو ہم پر مسلط کیا ہے انہیں تاریخ معاف نہیں کرے گی۔‘
نیب قوانین کے غلط استعمال کو روکا گیا، اعظم نذیر تارڑ
دوسری جانب منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانو ن اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ نیب قوانین میں ترامیم کر کے اس کے غلط استعمال کو روکا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ 24 ترامیم پر اسمبلی میں گھنٹوں بحث ہوئی۔ ترامیمی بل کے حوالے سے صدر مملکت کے اعتراضات پر بھی غور کیا گیا۔ نیب ترامیم  گزشتہ دور حکومت میں بھی کی گئیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ریٹائرڈ کی بجائے حاضر سروس ججوں کو نیب میں تعینات کیا جائے گا اور نیب چیئرمین کو دوبارہ تعینات نہیں کیا جا سکے گا۔‘
ان کے بقول ’ترامیم اعلیٰ عدلیہ کے کہنے اور آئین کے مطابق کی گئیں۔ ترامیم کے ذریعے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا گیا۔ کسی کو بھی 90 روز کے لیے عقوبت خانے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔‘
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’80 فیصد نیب ترامیم عمران خان کے دور میں کی گئی تھیں۔‘

شیئر: