پاکستان کی وفاقی حکومت نے بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے سپر ٹیکس نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ معیشت بہتر بنانے کے لیے امیر طبقے پر ٹیکس لگا کر غریبوں کو فائدہ پہنچایا جائے گا۔
جس سے یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ یہ سپر ٹیکس ہوتا کیا ہے اور اس سے حکومت کو کتنے پیسے ملیں گے؟
معاشی ماہرین کے مطابق سپر ٹیکس ایک ایسا ٹیکس ہوتا ہے جو حکومتیں اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے آمدن پر ایک اضافی طور پر لگاتی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس، سٹاک ایکسچینج میں شدید گراوٹNode ID: 680236
معاشی تجزیہ کار ڈاکٹر قیصر بنگالی کے مطابق ’شہریوں یا ایک خاص طبقے پر لگائے جانے والے اضافی ٹیکسوں کے بعد ان کی ٹیکس کی مد میں آنے والی آمدن کے اوپر کچھ فیصد کا مزید ٹیکس سپر ٹیکس کے زمرے میں آتا ہے۔‘
تاہم ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کی طرف سے امیر طبقے پر لگائے جانے والے ’سپر ٹیکس‘ کا کوئی زیادہ فائدہ نہیں ہو گا، کیونکہ پاکستان میں امیر لوگوں اور اداروں کی تعداد بہت کم ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’امیروں پر ٹیکس لگانے کی ساری بحث محض ایک مفروضہ ہے۔ امیروں اور بڑے سرمایہ داروں، جاگیرداروں کی تعداد پاکستان میں بہت کم ہے۔ ان پر سپر ٹیکس لگانے سے بجٹ خسارہ کم نہیں ہو گا۔ اس سے ریوینیو میں کوئی نمایاں فرق نہیں پڑے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ریونیو اکٹھا کرنے کی تمام کوششیں غیر مؤثر ہیں کیونکہ پاکستانی معیشت اتنی مضبوط نہیں کہ اس سے زیادہ پیسے اکٹھے کیے جا سکیں۔
ان کے مطابق ’پاکستان کی معیشت اتنی کمزور ہے کہ ریونیو اکٹھا کرنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو سکتی۔ یہ امیروں پر ٹیکس لگانے اور ریونیو جنریشن کے دوسرے اقدامات محض ’نمبرز‘ ہیں۔‘
قیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ حکومت بجٹ خسارہ صرف دفاعی اور غیرترقیاتی بجٹ کم کر کے اور دیگر حکومتی اخراجات کم کر کے ختم کر سکتی ہے اور اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ نہیں۔
ماہر معیشت ڈاکٹر اشفاق حسن خان بھی قیصر بنگالی سے اتفاق کرتے ہیں کہ سپر ٹیکس کا نفاذ صرف نمبر دکھانے کے لیے ہے اور اس سے معیشت پر کوئی بڑا مثبت اثر نہیں پڑ سکتا۔
