Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت کا زائد آمدن اور بڑی صنعتوں پر سپر ٹیکس لگانے کا فیصلہ

شہباز شریف نے کہا کہ ہر سال ٹیکس کے دو ہزار ارب روپے غائب ہو جاتے ہیں۔ (فوٹو: سکرین گریب)
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بڑی صنعتوں پر 10 فیصد ٹیکس لگانے کے اعلان کے بعد سٹاک ایکسچینج  میں شدید مندی کا رجحان ہے۔
جمعے کو اسلام آباد میں معاشی ٹیم کے اجلاس کی صدارت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ’ بڑی صنعتوں پر ٹیکس لگانے کا مقصد غربت کو کم کرنا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جن بڑی صنعتوں پر ٹیکس لگایا جا رہا ہے ان میں سیمنٹ، سٹیل، آئل اینڈ گیس، بینکنگ انڈسٹری، آٹو موبیل انڈسٹری، فرٹیلائزر انڈسٹری، سگریٹ انڈسٹری اور شوگر انڈسٹری شامل ہے۔‘
اجلاس میں بتایا گیا کہ ’سالانہ 15کروڑ روپے سے زائد آمدن کمانے والے پر ایک، 20 کروڑ سے زائد آمدن پر  دو، 25 کروڑ سے زائد پر تین  اور 30 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن والے پر چار فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’حکومت سنبھالنے کے بعد ہمارے پاس دو راستے تھے ۔ ایک راستہ یہ تھا کہ ہم اصلاحات کر کے الیکشن کی طرف چلے جائیں جبکہ دوسرا راستہ یہ تھا کہ سخت فیصلے کریں اور ملک کی ڈوبتی ہوئی معیشت کو سہارا دے کر سنبھالنا تھا۔‘
’یہ پہلا بجٹ ہے جو غریب عوام کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔اس بجٹ میں معاشی وژن دیا گیا ہے۔ ہمیں غریبوں کے کندھوں پر بوجھ کم کرنا ہے۔ ہم مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے جان لڑائیں گے۔‘
’ہمارے ضمیر کی آواز یہ تھی آسان فیصلے سے قوم کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ سیاست نہیں بلکہ ریاست کو بچانے کا وقت ہے۔ ہم جرأت کے ساتھ آگے بڑھیں گے اور معیشت کی ہچکولے کھاتی کشتی کو پار لگائیں گے۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’اتحادی حکومت نے مشاورت کر کے بڑے جرات مندانہ فیصلے کیے۔ ان فیصلوں سے مختصر دورانیے کے لیے مشکلات آئیں گی۔‘
انہوں نے یہ بات دہرائی کہ ’اگر آئی ایم ایف نے کوئی نئی شرط نہ لگائی تو معاہدہ ہو جائے گا۔‘
’جن لوگوں کو خدا نے نعمتوں سے نوازا ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ آج آگے بڑھیں اور پاکستان کو خوشحال بنانے کے لیے اپنی دولت کا کچھ حصہ خرچ کریں۔‘
’ریاست کا کام ہے صاحب ثروت لوگوں سے ٹیکس لے کر ان کی جھولی میں ڈالے۔‘
وزیراعظم نے عزم ظاہر کیا کہ وہ راتوں کو جاگیں گے، حلیف جماعتوں اور متعلقہ اداروں کی مشاورت پر ایسی پالیسی بنائیں گے، جس سے غریبوں کو ریلیف ملے گا۔
شہباز شریف نے ٹیکس چوری کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق ٹیکس کے دو ہزار ارب روپے غائب ہو جاتے ہیں۔’ٹیکس چوری کی وجہ سے ابھی تک پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا نہیں ہو سکا۔‘
شہباز شریف نے واضح کیا کہ ’اس ٹیکس میکنزم کا مقصد یہ ہے کہ جن کو خدا نے نوازا ہے، ان کے رزق حلال سے ٹیکس لے کر غریبوں کی صحت اور تعلیم پر لگایا جائے۔‘

سٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان

دوسری جانب پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ہفتے کے آخری روز شدید مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ جمعے کو سٹاک ایکسچینج میں کاروبار دو ہزار پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 40 ہزار پوائنٹس کی سطح پر آ گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت آئی ایم ایف معاہدے کے تحت ٹیکس میں اضافہ کر رہی ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں منفی رجحان دیکھا جارہا ہے۔
جنرل سیکرٹری ایکسچینچ کمپینیز آف پاکستان ظفر پراچہ نے اردو نیوز کے نامہ نگار زین علی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے تحت ٹیکسز میں اضافے اور آمدنی بڑھانے کے لیے لارج ٹیکس سکیل پر سپر ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد کیمیکلز، بینکنگ، سیمنٹ، تیل و گیس، سگریٹ، آٹو اور ایوی ایشن کے شعبے براہ راست متاثر ہوں گے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’آئی ایم ایف کی شرائط پر آج منی بجٹ پیش کیا گیا ہے جس کا منفی اثر مارکیٹ میں نظر آیا ہے۔ جو سپر ٹیکس لگایا ہے اس کی وجہ سے مارکیٹ دو ہزار سے زائد پوائنٹس نیچے آئی ہے۔‘

ماہرین کے مطابق ’سپر ٹیکس لگایا ہے اس کی وجہ سے مارکیٹ دو ہزار سے زائد پوائنٹس نیچے آئی ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’نئے سرمایہ کاروں کو اس سے شدید نقصان پہنچا ہے۔ ایس ای سی پی سمیت دیگر ذمہ داران کو دیکھنا ہوگا کہ مارکیٹ میں ایسے منفی اثرات کو کیسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔‘
سپیکٹرم سکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ عبدالعظیم کا کہنا ہے کہ ’رواں ہفتے آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیش رفت اور چین سے ڈالر ملنے کی اطلاعات کے بعد ناصرف روپے کی قدر میں بہتری دیکھنے میں آرہی تھی بلکہ سٹاک مارکیٹ میں بھی مثبت رجحان دیکھا جارہا تھا لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکسز میں اضافے کی خبروں سے مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ نظر آیا اور مارکیٹ جمعہ کے روز 2 ہزار پوائنٹس تک نیچے آگئی۔‘
واضح رہے کہ کاروباری ہفتے کے آخری مارکیٹ 2 ہزار 53 پوانئٹس کی کمی کے ساتھ 40 ہزار 663 پر بند ہوئی۔
دوسری جانب ایک روز کی کمی کے بعد ایک بار پھر سے ڈالر کی قدر میں اضافہ رپورٹ کیا جارہا ہے۔ فاریکس ڈیلرز کے مطابق آج انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 28 پیسے اضافے کے ساتھ 207 روپے 78 پیسے ہوگئی ہے۔

’سپر ٹیکس صرف ایک مرتبہ وصول کیا جائے گا‘

بعدازاں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوان وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے تقریر کرتے ہوئے نئے ٹیکسوں کی تفصیل سے بھی آ گاہ کیا۔
مفتاح اسماعیل کے مطابق سالانہ 15 کروڑ سے زائد آمدن والی کمپنی یا فرد پر ایک فیصد، 20 کروڑ سے زائد آمدن پر 2 فیصد، 25 کروڑ سے زائد آمدن پر 3 فیصد جبکہ 30 کروڑ سے زائد آمدن پر 4 فیصد سپر ٹیکس لیا جائے گا۔
شوگر، سیمنٹ، ٹیکسٹائل سمیت 13 شعبوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ’یہ سپر ٹیکس صرف ایک مرتبہ وصول کیا جائے گا۔‘
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’بجلی کے شعبے کا نقصان رواں مالی سال 16 سو ارب روپے ہو گیا ہے۔ عمران خان ہر سال ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے ٹیکس دیتے تھے۔ اس سال عمران خان نے توشہ خانے کی وجہ سے 98 لاکھ روپے ٹیکس دیا ہے۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’بجلی کے شعبے کا نقصان رواں مالی سال 16 سو ارب روپے ہو گیا ہے‘ (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)

انہوں نے بتایا کہ ’ٹیکس کا ہدف سات ہزار چار ارب سے بڑھا کر سات ہزار 400 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔‘
’لیدر اور سرجیکل انڈسٹری پر سیلز ٹیکس ہٹا دیا گیا ہے۔ فارماسیوٹیکل سے متعلق بھی سفارشات موصول ہوئی ہیں۔ سینیٹ کی بہت سی سفارشات کو شامل کیا جارہا ہے۔‘
وزیرخزانہ نے کہا کہ ’صوبوں کو چار ہزار تین سو 73 ارب روپے دیے جائیں گے۔‘
’ملازمین کو پہلے بھی  دو اعزازی تنخواہیں ملتی رہی ہیں۔ درخواست ہے اسمبلی اور سینیٹ اپنے ملازمین کو دو آنریریئم دے۔ بجٹ ڈیوٹی پر پی ٹی وی، اے پی پی اور ریڈیو ملازمین کو بھی اعزازیہ دیا جائے۔‘

شیئر: