یوکرین کے شاپنگ مال پر میزائل حملہ، ’روس سے انسانیت کی امید بے کار‘
علاقائی گورنر کا کہنا ہے کہ حملے میں کم از کم 13 افراد ہلاک اور 40 سے زیادہ زخمی ہوئے (فوٹو:اے پی)
روسی طویل فاصلے تک مار کرنے والے طیاروں نے یوکرین کے مرکزی شہر کریمینچک میں میزائل سے ایک پُرہجوم شاپنگ مال کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پیر کو ہونے والے اس حملے کو یورپین تاریخ کا سب سے بےخوف دہشتگرد حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ ایک ہزار سے زیادہ شہری شاپنگ مال کے اندر موجود تھے جن میں سے بہت سے جان بچا کر بھاگنے میں کامیاب ہو گئے۔‘
جائے وقوعہ سے حاصل ہونے والی تصاویر میں سیاہ دھوئیں، دھول اور نارنجی رنگ کے شعلے دکھائی دے رہے ہیں۔
علاقائی گورنر دمیٹرو لونن کا کہنا ہے کہ (حملے میں) کم از کم 13 افراد ہلاک اور 40 سے زیادہ زخمی ہوئے۔
یوکرین کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل کو نیویارک میں اس حملے پر بحث کے لیے ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا ہے۔
میزائل حملے کا واقعہ اس وقت پیش آیا ہے جب مغربی رہنماؤں نے یوکرین کے لیے حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا اور دنیا کی بڑی معیشتوں نے روس پر نئی پابندیاں لگانے کی تیاری کی۔
ان پابندیوں میں تیل کی قیمت کی حد اور اشیا پر زیادہ محصولات شامل ہیں۔ دریں اثنا، امریکہ زیلنسکی کے مزید فضائی دفاعی نظام کے مطالبے پر رضامند نظر آ رہا ہے۔ ادھر نیٹو نے اپنی جوابی کارروائی کے لیے فوری متحرک ہونے والی فورس کا حجم تقریباً آٹھ گنا بڑھا کر 300,000 فوجیوں تک کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
صدر زیلنسکی نے روس پر ’لوگوں کی عام زندگی گزارنے کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ روسی افواج نے جان بوجھ کر شاپنگ سینٹر کو نشانہ بنایا، کریمینچوک میں ایک شاپنگ مال پر آج کا روسی حملہ یورپی تاریخ میں سب سے زیادہ بےخوف دہشت گرد حملوں میں سے ایک ہے۔‘
یوکرائنی حکام کے مطابق روس کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار طیاروں نے میزائل فائر کیا جس نے کریمینچوک میں شاپنگ سینٹر کو نشانہ بنایا اور ساتھ ہی ایک اور میزائل داغا جو کھیلوں کے میدان میں گرا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ’روس کی طرف سے شائستگی اور انسانیت کی امید رکھنا بیکار ہے۔‘