روسی فوج کا ایک اور اہم یوکرینی شہر پر ’مکمل قبضہ‘
روس یوکرین کے مشرقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
روس کی فوج نے ہفتوں کی لڑائی کے بعد یوکرین کے ایک اور اہم شہر سیوروڈونسک پر ’مکمل قبضہ‘ کر لیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سیوروڈونسک کے میئر نے شہر پر روسی قبضے کی تصدیق کی ہے۔
روس کی یوکرین میں جنگ پانچویں مہینے میں داخل ہو گئی ہے اور سیوروڈونسک پر قبضہ ماسکو کے لیے ایک اہم سٹریٹیجک فتح ہے۔
روس یوکرین کے مشرقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔
ماسکو کے حامی علیحدگی پسندوں کا کہنا ہے کہ روسی فوجی اور ان کے اتحادی لسیچانک میں بھی داخل ہو گئے ہیں۔
اگر اس شہر پر روس قبضہ کر لیتا ہے تو ڈونباس کے پورے لوگانسک کے علاقے کا کنٹرول حاصل کر لے گا۔
علیحدگی پسندوں کے نمائندے ایندری ماروچکو نے کہا ہے کہ ’گلیوں اور سڑکوں میں لڑائی جاری ہے۔‘
یوکرینی حکام نے کہا تھا کہ سیویرودونیسک سے فوجیوں کو اس لیے واپس بلا رہے ہیں کہ وہاں مزید ہلاکتوں کو روکا جائے۔
ایک ویڈیو پیغام میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے سیورودونسک سمیت اپنے شہر روس کے قبضے سے واپس حاصل کر لیں گے۔
سنیچر کو روس نے یوکرین میں میزائل حملے شروع کیے تھے۔ جس سے سارنی شہر میں کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ دیگر افراد کا ملبے میں دبنے کا خدشہ ہے۔
روس نے شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے جبکہ کیئف اور مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں نے شہریوں کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
لیئو کے گورنر کا کہنا ہے کہ بحیرہ اسود سے پولینڈ کی سرحد کے قریب فوجی اڈے پر چھ میزائل داغے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چار میزائل اپنے ہدف پر داغے گئے جبکہ دو تباہ ہوگئے۔
حالیہ دنوں میں روس نے شمالی شہر خارکیف میں بھی حملوں کو تیز کر دیا ہے۔
خارکیف کے مرکزی حصے میں بھی روس نے میزائل داغے لیکن وہاں سے جانی نقصان کی اطلاع نہیں آئی۔
یوکرین کی جنگ کی وجہ سے عالمی معیشت اور یورپ کی سکیورٹی پر اثر پڑا ہے۔ اس جنگ کی وجہ سے گیس اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہوا ہے۔
روس کے حملے کے بعد لاکھوں یوکرینی شہریوں نے اپنا ملک چھوڑ دیا ہے اور زیادہ تر پولینڈ منتقل ہو گئے ہیں۔
یوکرین میں غیرملکی جنگنجو بھی لڑائی میں حصہ لے رہے ہیں۔ روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی فوج نے ڈونیسک میں تقریباً 80 پولش جنگجوؤں کا ہلاک کر دیا ہے۔