’اسقاط حمل کلینک جانے پر لوکیشن ہسٹری ڈیلیٹ ہو گی‘
’اسقاط حمل کلینک جانے پر لوکیشن ہسٹری ڈیلیٹ ہو گی‘
ہفتہ 2 جولائی 2022 20:44
امریکی سپریم کورٹ نے اسقاط حمل کو غیر قانونی قرار دیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل نے اعلان کیا ہے کہ اسقاط حمل کے کلینک کا دورہ کرنے والے صارفین کی لوکیشن ہسٹری کا ریکارڈ نہیں رکھا جائے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گوگل کی نائب صدر جین فٹز پیٹرک نے ایک بلاگ پوسٹ میں لکھا کہ اگر سسٹم نے نشاندہی کی کہ کسی صارف نے اسقاط حمل کلینک، یا گھریلو تشدد سے بچنے کے لیے شیلٹر ہومز کا دورہ کیا ہے تو اس کا لوکیشن ہسٹری سے ریکارڈ ڈیلیٹ کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلی آئندہ ہفتوں میں نافذالعمل ہو جائے گی۔
دیگر جن جگہوں کا ریکارڈ گوگل محفوظ نہیں رکھے گا، ان میں بانجھ پن سے نمٹنے کے لیے فرٹیلٹی سینٹر، نشے کی لت کے علاج کے سینٹر اور وزن کم کرنے کے لیے کلینک شامل ہیں۔
گوگل نے یہ اعلان امریکہ کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے ایک ہفتے بعد کیا ہے جس کے تحت امریکی خواتین سے اسقاط حمل کا آئینی حق واپس لے لیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد درجنوں امریکی ریاستوں نے اسقاط حمل پر پابندی عائد کردی ہے۔
سیاست دانوں اور سماجی کارکنوں نے گوگل اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صارفین کی معلومات اکٹھی کرنے کے عمل کو محدود کریں تاکہ انہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے اسقاط حمل کے خلاف تحقیقات کے لیے استعمال نہ کریں۔
گوگل کی نائب صدر نے صارفین کو یقین دہانی کروائی کہ کمپنی ڈیٹا پرائیویسی کو انتہائی سنجیدگی سے لیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوگل کا طویل ریکارڈ ہے کہ ناجائز مطالبات کرنے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے بلکہ کچھ مطالبات پر تو مکمل اعتراض اٹھایا جاتا ہے۔
’ہماری سروسز استعمال کرنے والے صارفین کی پرائیویسی اور سکیورٹی سے متعلق توقعات کو کمپنی اہمیت دیتی ہے اور حکومت کے مطالبات پر عمل درآمد کرنے کی صورت میں ہم صارفین کو آگاہ کرتے ہیں۔‘
سمارٹ فون ڈیٹا اور تولیدی حقوق پر تشویش سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے سے پائی جاتی ہے جب کئی امریکی ریاستوں نے گذشتہ چند ماہ میں ایسے قوانین منظور کیے جن کے تحت کسی بھی شہری کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اسقاط حمل کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ دائر کر سکتے ہیں۔