مفت بجلی پیکج کے خلاف پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا
مفت بجلی پیکج کے خلاف پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا
منگل 5 جولائی 2022 15:28
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
فواد چوہدری نے اپنے خط میں لکھا کہ ’حمزہ شہباز نے عدالتِ عظمیٰ کے واضح احکامات اور انتخابی ضابطۂ اخلاق کو پیروں تلے روند دیا (فوٹو: اے پی پی)
وزیراعلی پنجاب کی جانب سے عوام کو ریلیف پیکج دینے کے اعلان کے خلاف تحریک انصاف نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر مرکزی نائب صدر فواد چوہدری کی جانب سے سپریم کورٹ کو خط لکھا گیا ہے جس میں وزیراعلی کی جانب سے اعلان کردہ پیکج کو عدالتِ عظمیٰ کی فراہم کردہ مخصوص مدت کے لیے حاصل اختیار سے تجاوز قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز نے پنجاب میں 100 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین کو مفت بجلی اور سولر پینلز تقسیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
فواد چوہدری نے اپنے خط میں لکھا کہ ’حمزہ شہباز نے عدالتِ عظمیٰ کے واضح احکامات اور انتخابی ضابطہ اخلاق کو پیروں تلے روند دیا ہے۔ ضمنی انتخابات سے چند روز قبل صوبے کے عوام کے لیے ایک پریس کانفرنس، جسے قومی ذرائع ابلاغ بشمول سرکاری ٹی وی (پی ٹی وی) نے براہِ راست نشر کیا، میں پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ اس پیکیج کی تفصیلات قومی روز ناموں نے بھی شائع کی ہیں۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’یہ ایک جعلی پیکج ہے جس پر عملدرآمد ناممکن ہوگا، تاہم اس کا مقصد عدالت سے حاصل ریلیف کو اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنا ہے اور ووٹ متاثر کرنا ہے۔ پاکستان کی تباہ ہوتی معاشی کیفیت میں ایسے پیکجز کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔‘
تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ کو لکھے گئے کھلے خط میں کہا گیا ہے کہ یکم جولائی 2022 کو عدالتِ عظمیٰ نے پنجاب کو دستوری پیچیدگیوں اور بحران سے بچانے کے لیے ایک فارمولہ وضع کیا، اس کی بنیاد اس میثاق پر قائم کی گئی کہ پنجاب میں ضمنی انتخاب کے صاف، شفاف اور آزادانہ انعقاد پر کسی قسم کا حملہ نہیں کیا جائے گا۔‘
فواد چوہدری نے لکھا کہ ’عارضی وزیراعلیٰ حمزہ شریف 22 جولائی تک محض ضابطے کے اختیارات ہی بروئے کار لائیں گے، عدالت کے سامنے حمزہ شہباز نے خود بھی یقین دھانی کرائی کہ وہ انتخابات میں دھاندلی کا ارادہ نہیں رکھتے۔ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف، جن کے انفرادی و سرکاری کردار پر پاکستان تحریک انصاف سنگین نوعیت کے تحفظات رکھتی ہے۔‘
خط میں انہوں نے لکھا کہ ’سپریم کورٹ اور احتساب عدالت سے سزا یافتہ مریم نواز صوبے بھر میں ضمنی انتخابات کے لیے بھرپور مہم چلا رہی ہے۔ مریم نواز نے وزیراعلیٰ کے اعلان سے قبل ایک انتخابی جلسے میں پیکج کا اعلان کیا، جس کے بعد وزیراعلیٰ کے اس اعلان کردہ پیکیج کی پرنٹ، الیکٹرانک اور سماجی میڈیا پر غیر معمولی تشہیر و توصیف کے سلسلے میں شدت لائی گئی۔‘
فواد چوہدری نے تحریک انصاف کے کارکنان پر مبینہ کریک ڈاون کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ’وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے براہ راست احکامات پر تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف ایک پولیس کریک ڈاؤن جاری ہے۔ جعلی کریمنل کیسز میں تحریک انصاف کے کارکنان کو ملوث کیا جا رہا ہے، ایک مقدمے سے ضمانت ہوتی ہے تو دوسرے مقدمے میں ملوث کر دیا جاتا ہے۔‘
خط میں کہا گیا ہے کہ ’وزیراعلٰی کا مقصد عوام کو سہولت فراہم کرنے کے بجائے محض 22 جولائی کے قائدِ ایوان کے انتخاب کی راہ ہموار کرنا ہے۔ جس کا براہِ راست انحصار 17 جولائی کے ضمنی انتخابات پر ہے۔ یہ 20 حلقوں میں جاری ضمنی انتخابات کی شفافیت پر اثرانداز ہوتے ہوئے قبل از انتخابات دھاندلی کی قابلِ مذمت کوشش ہے۔‘
خط میں سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بھی معاملے پر تاحال کوئی جنبش نظر نہیں آئی، سپریم کورٹ سے التماس ہے کہ یہ تمام تفصیلات معزز چیف جسٹس صاحب کی خدمت میں پیش کی جائیں، آگاہ کیا جائے کہ عارضی مدت کے لیے محدود ترین اختیارات دے کر بٹھائے گئے چیف ایگزیکٹو کی جانب سے اپنی حدود سے صریح تجاوز کیا جا رہا ہے۔‘
خیال رہے کہ پیر کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیراعلٰی حمزہ شہباز نے اعلان کیا تھا کہ پنجاب میں 100 یونٹس تک بجلی مفت کر دی گئی ہے، جبکہ پورے صوبے میں لوگوں کو سولر پینل بھی مفت فراہم کیے جائیں گے۔
پیر کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز کا مزید کہنا تھا کہ ’مفت بجلی کا فیصلہ اسی ماہ سے نافذ العمل ہو گا اور اگست میں آنے بلوں میں 100 یونٹ مفت ہوں گے۔‘
حمزہ شہباز نے یہ بھی بتایا کہ ایک منصوبہ بنایا گیا ہے جس کے تحت لوگوں کو سولر پینل دیے جائیں گے تاکہ آنے والے برسوں میں ان کی بجلی ہمیشہ کے لیے مفت ہو جائے۔
انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ جس طرح آتے ہی ادویات اور آٹے میں کمی کی تھی، اسی طرح اب بجلی میں بھی ریلیف دیا گیا ہے۔
حمزہ شہباز یہ وضاحت بھی کی کہ وہ یہ اقدامات سیاست کی غرض سے نہیں کر رہے بلکہ ان کا مقصد یہ ہے کہ غریبوں کو احساس ہو کہ کوئی ان کا احساس کرنے والا بھی موجود ہے۔