درخواست میں عدالت عظمیٰ سے الیکشن ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ ’الیکشن کمیشن اور دیگر حکام کو اوورسیز پاکستانیوں کو دی گئی ووٹ کی سہولت کی فراہمی کا حکم دیا جائے۔‘
’الیکشن کمیشن سمیت متعلقہ حکام کو حکم دیا جائے کہ آئندہ عام انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے دیا جائے۔‘
درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو حکم دیا جائے کہ وہ نادرا کو فنڈز فراہم کرے اور نادرا اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ووٹ ڈالنے کا باقاعدہ طریقہ کار بنائے۔
واضح رہے کہ رواں برس مئی میں پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے قومی اسمبلی سے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل منظور کرایا تھا۔
اس بل کے تحت پی ٹی آئی حکومت میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے حوالے سے کی گئی ترامیم ختم کردی گئی تھیں۔
دوسری جانب پاکستان کے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ ’اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کا حق ختم نہیں کیا گیا۔‘
’سابق حکومت نے 2021 میں ای ووٹنگ کا بل متعارف کروایا اور اس کے ساتھ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو نتھی کرتے ہوئے پارلیمان کو بلڈوز کر کے اس کو پاس کروایا تھا۔‘
ان کے مطابق ’جب معاملہ سینیٹ میں گیا تو اسے قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے سپرد کیا گیا جس میں آدھے ارکان حکومت اور آدھے اپوزیشن سے تھے۔‘
وفاقی وزیر نے کہا کہ ’ایسا ملک جہاں اے ٹی ایم کارڈ کا استعمال جاننے میں دس پندرہ سال لگ گئے وہاں ای وی ایم کے استعمال سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔‘
’الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ کے لیے درجہ بہ درجہ آگے بڑھا جائے۔‘