Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری لنکا کے صدر راجا پکشے کا استعفٰی منظور

راجا پکشے نے ای میل کے ذریعے سپیکر اسمبلی کو استعفٰی بھجوایا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
سری لنکن پارلیمنٹ کے سپیکر نے کہا ہے کہ صدر گوتابایا راجا پکشے کا استعفٰی منظور کر لیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مہندا یاپا ابیوردانا نے صحافیوں کو بتایا کہ گوتابایا راجا پکشے نے استعفٰی دیا ہے جس کو جمعرات کو منظور کیا گیا۔
سری لنکن صدر نے ملک سے نکلنے کے بعد سنگاپور سے سپیکر مطلع کیا تھا کہ وہ استعفٰی دے رہے ہیں۔
مہندا یاپا ابیوردانا کا کہنا تھا ’یہاں سے اب ہم آئینی طور پر نئے صدر کے انتخاب کی طرف بڑھیں گے۔‘
شدید احتجاج کے بعد ملک سے صدر کے نکل جانے کے بعد سری لنکن شہری ان کے استعفے کے اعلان کا انتظار کر رہے تھے۔
خیال رہے چند ماہ سے جاری معاشی بحران پر حکومت کے خلاف احتجاج شروع ہو گیا تھا اور حالات کو حکومت کی نااہلی کا نتیجہ قرار دیا جا رہا تھا۔
قبل ازیں پارلیمنٹ کے سپیکر کی جانب سے کہا گیا تھا کہ صدر کا استعفٰی ای میل کے ذریعے موصول ہوا ہے اور باقاعدہ طور پر اعلان سے قبل اس کی تصدیق کی جائے گی۔
راجا پکشے ملک کے پہلے صدر ہیں جنہوں نے عہدے سے استعفے دیا، سری لنکا میں صدارتی نظام 1978 میں رائج ہوا تھا۔
جمعرات کو استعفے کی اطلاع آنے پر سمندر کنارے اس مقام پر کچھ لوگوں نے جشن بھی منایا جہاں سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔
خیال رہے 13 جولائی کو صدر گوتابایا راجا پکشے ملک چھوڑ گئے تھے۔ حکومتی ذرائع نے ان کے مالدیپ پہنچ جانے کی تصدیق کی تھی۔

مظاہرین صدر کے ملک سے نکل جانے کے بعد ان کے استعفے کا انتظار کر رہے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ملک چھوڑنے سے چند گھنٹے قبل انہوں نے استعفٰی دینے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔
امیگریشن حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ راجا پکشے اپنی اہلیہ اور دو باڈی گارڈز کے ہمراہ ایئرفورس کے جہاز میں ملک سے نکلے۔
حکومتی ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ زیادہ امکان یہی ہے کہ راجا پکشے وہاں سے کسی اور ایشیائی ملک منتقل ہو جائیں گے۔
گذشتہ ہفتے ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین کے وزیراعظم ہاؤس میں گھسنے کے بعد راجا پکاسا نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق صدر کو جمعے کے بعد سے کسی ملک میں کہیں دکھائی نہیں دیے تھے۔
سری لنکن پارلیمنٹ کے سپیکر مہندا یپا ابے وردنا کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کا ابھی تک راجا پکشے سے رابطہ نہیں ہوا ہے، جبکہ راجا پکشے کے قریبی ذرائع کہتے ہیں کہ انہوں نے بدھ کو اپنا استعفٰی سپیکر کو بھجوا دیا تھا۔

سری لنکا میں معاشی بحران کے بعد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

اسی طرح وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے بھی استعفٰی دینے کی پیشکش کی ہے، سری لنکن آئین کے بعد اس صورت میں نئے صدر کے انتخاب تک سپیکر کو قائم مقام صدر بنایا جائے گا۔
قبل ازیں ابے وردنا نے کہا ہے کہ جمعے کو پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا جائے اور نئے صدر کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔
راجا پکشے کا خاندان، جس سے وزیراعظم مہندا راجا پکاسا بھی تعلق رکھتے ہیں، سالہاسال سے ملکی سیاست پر غالب رہا ہے اور بڑی تعداد میں سری لنکن عوام ان کو موجودہ مسائل کی وجہ قرار دیتے ہیں۔
خیال رہے منگل رات سے ہی گوتا بایا راجا پکشے کے ملک چھوڑنے کی افواہیں گردش میں تھیں۔
اے ایف پی کے مطابق سری لنکا کے دفاعی عہدیدار نے بتایا تھا کہ مظاہرین کی جانب سے صدارتی محل پر دھاوا بولنے کے بعد 73 سالہ صدر کو سری لنکن بحریہ کے تحت کسی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔

شیئر: