زیارت سے اغوا کے بعد قتل ہونے والے کرنل لئیق بیگ کے کزن کی لاش بھی برآمد
زیارت سے اغوا کے بعد قتل ہونے والے کرنل لئیق بیگ کے کزن کی لاش بھی برآمد
ہفتہ 16 جولائی 2022 16:07
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
ملزمان نے لاش کے قریب آئی ای ڈی بم بھی نصب کررکھے تھے جنہیں بم ڈسپوزل سکواڈ نے ناکارہ بنا دیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان کے ضلع زیارت سے چار روز قبل اغوا ہونے والے پاکستانی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا کے قریبی رشتہ دار کی لاش بھی مل گئی ہے۔
بلوچستان حکومت کی ترجمان فرح عظیم شاہ نے اردو نیوز سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے لاش ملنے کی تصدیق کی اور بتایا کہ مزید تفصیلات بعد میں شیئر کی جائیں گی۔
عسکری ذرائع نے بتایا کہ مقتول عمر جاوید فوجی افسر کے کزن تھے جن کی لاش سنیچر کو زیارت کے علاقے ورچوم میں اغوا کی واردات کی جگہ کے قریب ایک برساتی نالے سے ملی ہے۔
ملزمان نے لاش کے قریب آئی ای ڈی بم بھی نصب کررکھے تھے جنہیں بم ڈسپوزل سکواڈ نے ناکارہ بنا دیا۔
اس سے پہلے کالعدم تنظیم نے مغوی لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا کو بھی گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔ ان کی لاش جمعرات کو ہرنائی اور زیارت کے سرحدی علاقے مانگی ڈیم کے قریب سے ملی تھی۔ اغوا اور قتل کی ذمہ داری کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی نے قبول کی۔
عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ لئیق بیگ کے کزن کی لاش جائے وارات کے قریب ملنے کا مطلب ہے کہ انہیں اغوا کے فوری بعد قتل کیا گیا جبکہ فوجی افسر کو اغوا کار اپنے ساتھ پہاڑی علاقے کی طرف لے گئے تاہم گھیرے میں آنے پر ان کو قتل کردیا۔
پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کوئٹہ میں تعینات لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا کو 12 جولائی کو اس وقت اغو کیا گیا تھا جب وہ اہل خانہ کے ہمراہ زیارت میں قائداعظم ریذیڈنسی کا دورہ کرکے واپس کوئٹہ جارہے تھے۔
راستے میں ورچوم کے مقام پر دہشت گرد لئیق مرزا اور ان کے کزن عمر جاوید کو گاڑی سے اتار کر اغوا کرلیا۔ فورسز نے ان کی بازیابی کے لیے آپریشن کیا۔
عسکری ذرائع کے مطابق ہرنائی اور زیارت کے پہاڑی سلسلوں میں آپریشن تاحال جاری ہے جس میں پاکستانی فوج، ایس ایس جی کمانڈوز اور ایف سی اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔
عسکری ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’آپریشن میں کالعدم تنظیم کے نو ارکان مارے جاچکے ہیں۔‘
پاکستانی فوج نے جمعرات کو کالعدم تنظیم کے دو مبینہ دہشت گردوں اور جمعے کو فالو اپ آپریشن میں پانچ دہشت گردوں کے مارے جانے کے تصدیق کی اور بتایا کہ ’آپریشن کے دوران ایک حوالدار بھی جان کی بازی ہار گئے۔‘