آڈٹ حکام کی جانب سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں کاریں بنانے والی کمپنیوں کے پاس لوگوں کا ڈیڑھ سو ارب روپے سے زائد پیسہ پڑا ہے جبکہ گاڑیوں کی بروقت فراہمی بھی ممکن نہیں ہو پا رہی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین نور عالم خان نے کمپنیوں کی جانب سے مالی تفصیلات اور گاڑیوں کی فراہمی میں تاخیر پر معاملہ نیب کو بھجوانے کا عندیہ دیا ہے۔
چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیری حربے اختیار کیے جاتے ہیں اور ادائیگی بھی ساتھ ہی لی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت میں اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟Node ID: 525291
-
بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے ’روشن اپنی کار‘ سکیم کیا ہے؟Node ID: 562256