Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جوڈیشل کمیشن کا معاملہ، چیف جسٹس کی ہدایت پر اجلاس کی آڈیو ریکارڈنگ جاری

جسٹس سردار طارق مسعود نے لکھا کہ ’میں نے بھی سندھ ہائی کورٹ کے تین اور لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج کی نامزدگی کو نامنظور کیا۔‘ (فائل فوٹو: سپریم کورٹ)
جوڈیشل کمیشن کے گزشتہ روز کے اجلاس پر جسٹس سردار طارق مسعود نے چیف جسٹس اور جوڈیشل کمیشن کے ارکان کو خط لکھا ہے۔
جمعے کو لکھے گئے خط میں جسٹس طارق مسعود نے کہا ہے کہ جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں ’ارکان نے پانچ چار کے تناسب سے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے تجویز کردہ پانچوں نام مسترد کر دیے تھے۔‘
خط کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا اجلاس شروع ہوا تو چیف جسٹس نے اپنے نامزد ججز کے کوائف بتائے۔ پھر جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی نے چار ججز کی تقرری کے حق میں جب کہ ایک جج کی تقرری کے خلاف رائے دی۔ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ نے بھی چیف جسٹس کے ناموں کی منظوری دی۔
’میں نے بھی اپنی باری پر رائے دی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سپریم کورٹ میں تقرری کا کہا۔‘
جسٹس سردار طارق مسعود نے لکھا کہ ’میں نے بھی سندھ ہائی کورٹ کے تین اور لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج کی نامزدگی کو نامنظور کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے نامزد ججوں کو نامنظور کرنے کے حوالے سے میری رائے سے اتفاق کیا۔‘
’اٹارنی جنرل، وزیر قانون اور بار کونسل کے نمائندوں نے مجھ سے اتفاق کرتے ہوئے چار نامزد ججز کی تقرری کو نامنظور کیا۔‘
خط میں کہا گیا ہے کہ ’جسٹس قاضی فائز عیسی چیف جسٹس کی جانب سے نامزدگیوں کو نامنظور کرنے کی وجوہات بتا رہے تھے کہ اس دوران چیف جسٹس کمیشن کا فیصلہ لکھوائے بغیر اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔‘
جسٹس سردار طارق مسعود نے خط میں مزید کہا کہ ’معاملہ واضح ہو گیا تھا کہ کمیشن کے پانچ ارکان نے نامزدگیوں کو نامنظور کر دیا تھا۔‘
انہوں نے گزشتہ روز ترجمان سپریم کورٹ کی طرف سے جاری ہونے والے اعلامیے کو ’حقائق کے برعکس‘ قرار دیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جوڈیشل کمیشن کے اراکین کے نام خط تحریر کیا تھا۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

جسٹس سردار طارق مسعود نے مطالبہ کیا ہے کہ ’چیف جسٹس فوری طور پر جوڈیشل کمیشن اجلاس کے درست منٹس جاری کریں۔‘
واضح رہے جمعرات کو سپریم کورٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کے نامزد کردہ ناموں پر جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں تفصیلی بحث ہوئی جس کے بعد کونسل کے چیئرمین نے اجلاس مؤخر کرنے کی تجویز دی تاکہ چیف جسٹس نامزد ججز کے حوالے سے اضافی معلومات سامنے رکھ سکیں۔
جوڈیشنل کمیشن کے رکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جوڈیشل کمیشن کے اراکین کے نام خط تحریر کیا تھا۔
انہوں نے اپنے خط میں اجلاس کے میٹنگ منٹس جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’قوم کی نظریں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی طرف ہیں اور انہیں یہ جاننے کا آئینی حق حاصل ہے کہ کیا فیصلہ ہوا۔‘
پاکستان بار کونسل کے نمائندے اختر حسین نے بھی اردو نیوز کو بتایا تھا کہ جوڈیشل کمیشن نے پانچوں ججز کے نام کو کثرت رائے سے مسترد کیا۔

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کی آڈیو ریکارڈنگ جاری:

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ہدایت پر جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کی آڈیو ریکارڈنگ سپریم کورٹ کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری کر دی گئی ہے۔ 
ترجمان سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ’جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق نے اجلاس کے اعلامیےسے اختلاف کیا جس کے بعد چیف جسٹس نے آڈیو ریکارڈنگ جاری کرنے کی ہدایت کی۔‘
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’اٹارنی جنرل نے اجلاس ملتوی کرنا کا کہا، انہوں نے ججز کی نامزدگی مسترد نہیں کی۔‘
ترجمان کے مطابق آڈیو ریکارڈنگ کا دورانیہ دو گھنٹے 25 منٹ 29 سیکنڈ ہے۔ ’اٹارنی جنرل نے رولز بننے تک ججز کی تعیناتی کا معاملہ مؤخر کرنے کی بات کی، اٹارنی جنرل نے میرٹ پر کسی نامزدگی کی حمایت یا مخالفت نہیں کی۔‘
ترجمان کا کہنا ہے کہ ’کمیشن کےپانچ ارکان نے کل ہونے والا اجلاس مؤخر کرنے کی حمایت کی تھی۔‘

شیئر: