سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ’ملک میں میڈیا کو کنٹرول کیا جا رہا ہے، مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ ملک میں میڈیا آزاد نہیں ہے۔‘
مقامی میڈیا کے مطابق عدالت عظمیٰ میں پنجاب میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ’ملک کو منظم طریقے کے تحت تباہ کیا جا رہا ہے، حکومت مخالف بات کرنے والے ہر فرد کو غدار اور حکومتی حمایت کرنے والا محب وطن بتایا جارہا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
فائز عیسیٰ کو دھمکی: سائبر کرائم کا معاملہ'Node ID: 487711
-
ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کے اعلان کا نوٹسNode ID: 538016
انہوں نے کہا ’جب میڈیا تباہ ہوتا ہے تو ملک تباہ ہو جاتا ہے۔ صبح لگائے گئے پودے کو کیا شام کو اکھاڑ کر دیکھا جاتا ہے کہ جڑ کتنی مضبوط ہوئی ہے؟‘
جمعرات کو پنجاب میں مقامی حکومتیں تحلیل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اٹارنی جنرل صاحب ہاں یا ناں میں جواب دیں کہ کیا ملک میں میڈیا آزاد ہے؟‘
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’ہاں یا ناں کے علاوہ کوئی اور آپشن دیں۔‘ اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کمرہ عدالت میں موجود میڈیا نمائندگان سے پوچھا کہ ’میڈیا والے ہاتھ کھڑا کریں کہ کیا آپ لوگ آزاد ہیں؟‘
کمرہ عدالت میں موجود میڈیا کے کسی نمائندے نے ہاتھ کھڑا نہ کیا۔
بینچ میں موجود جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیے کہ ’ججز کو ایسی گفتگو سے اجتناب کرنا چاہیے لیکن کیا کریں ملک میں آئیڈیل صورت حال نہیں ہے، ہم کب تک خاموش رہیں گے؟
