’ریاض کا دھڑکتا ہوا دل‘ کہلانے والے الدرعیہ منصوبے کی تیسری سالگرہ
’ریاض کا دھڑکتا ہوا دل‘ کہلانے والے الدرعیہ منصوبے کی تیسری سالگرہ
جمعہ 5 اگست 2022 17:33
الدرعیہ دنیا کا سب سے بڑا ثقافتی شہر بننے جا رہا ہے۔ فوٹو: عرب نیوز
سعودی حکومت نے الدرعیہ گیٹ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو پانچ سال قبل ’مملکت کی جائے پیدائش‘ کو عالمی معیار، پائیدار سیاحت، تفریح اور ثقافتی منزل کے طور پر از سر نو تعمیر کی ذمہ داری سونپی تھی۔
عرب نیوز کے مطابق 50 ارب ڈالر کے اس منصوبے میں دنیا کے سب سے زیادہ پرتعیش ریستوران اور ہوٹل روایتی نجدی طرز پر تعمیر کیے جائیں گے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ثقافتی مقامات بھی بنائیں جائیں گے۔
ریاض میں واقع الدرعیہ کی مٹی کی چار دیواری میں کبھی ایک صحرائی شہر قائم تھا جو ثقافت اور تجارت کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔
الدرعیہ کے تاریخی مقام الطریف میں واقع مشہور قلعہ مملکت کے آل سعود خاندان کے اقتدار کا اصل مرکز تھا۔
سنہ 1727 میں الطریف کو ملک کا پہلا داراحکومت قرار دیا گیا تھا جس نے دراصل متحد سعودی عرب کی بنیاد رکھی تھی۔
سنہ 2010 میں تقریباً تین صدیوں بعد الطریف کے کھنڈرات کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کیا گیا تھا۔ بعد ازاں جولائی 2017 میں اس مقام کی تاریخی میراث کو دوبارہ زندہ کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا۔
الدرعیہ کی ترقی کے بنیادی مقاصد میں سے عالمی معیار کی تفریح اور مہمان نوازی کے مواقع پیدا کر کے ملکی، علاقائی اور بین الاقوامی سیاحت کو متحرک کرنا ہے تاکہ مملکت کے مخصوص قدرتی حسن اور اس کی بھرپور ثقافت کو منایا جا سکے۔
الدرعیہ گیٹ ریاض سے پندرہ جبکہ شاہ خالد انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے پچیس منٹ کی مسافت پر واقع ہے۔
یورپ، ایشیا اور افریقہ کے درمیان واقع الدرعیہ دنیا کی 70 فیصد آبادی سے محض 8 گھنٹے کی پرواز اور دنیا کی 30 فیصد آبادی سے صرف 4 گھنٹے کی پرواز پر موجود ہے۔
الدرعیہ دنیا کا سب سے بڑا ثقافتی شہر بننے جا رہا ہے جو 2030 تک سالانہ تقریباً تین کروڑ سے زائد سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوگا۔
اس نئے شہر میں کم از کم 28 لگژری ہوٹل اور ریزوٹ، تقریباً 400 بہترین لگژری اور لائف سٹائل برانڈز، اور 150 سے زیادہ فائن ڈائننگ ریستوران اور کیفے ہوں گے۔
روایتی نجدی ڈیزائن میں تین ہزار سے زائد رہائشی یونٹ اور 300 سے زیادہ لگژری مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔
نجدی طرز میں عمارتیں تعمیر کرنے کے لیے تقریباً 18 کروڑ اینٹیں ہاتھ سے تیار کی گئی ہیں تاکہ الدرعیہ کو اصل حالت میں بحال کیا جا سکے۔
نئے تاریخی شہر میں سلمان یونیورسٹی بھی قائم کی جائے گی جس کا مقصد ثقافت، ورثے اور آرٹ پر توجہ مرکوز کرنا ہے جبکہ ثقافتی اداروں کا آغاز بھی کیا جائے گا جو قرآن کی تلاوت، شاعری، نجدی آرٹ، مقامی میوزک، ڈانس اور تھیٹر پر مہارت رکھتے ہوں گے۔
دیگر ثقافتی اثاثوں میں ایک عظیم الشان مسجد شامل ہو گی جہاں 10 ہزار سے زائد نمازیوں کی گنجائش ہو گی جبکہ سعودی تاریخ پر توجہ مرکوز کرنے والے چھ عجائب گھر بھی قائم کیے جائیں گے۔